الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
635. بَابُ إِثْمِ ذِي الْوَجْهَيْنِ
دوغلے آدمی کا گناه
حدیث نمبر: 1310
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الأَصْبَهَانِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ رُكَيْنٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ حَنْظَلَةَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏: ”مَنْ كَانَ ذَا وَجْهَيْنِ فِي الدُّنْيَا، كَانَ لَهُ لِسَانَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ نَارٍ“، فَمَرَّ رَجُلٌ كَانَ ضَخْمًا، قَالَ‏:‏ ”هَذَا مِنْهُمْ‏.‏“
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو دنیا میں دو چہروں والا (دوغلا) ہو گا اس کی قیامت کے دن آگ سے بنی دو زبانیں ہوں گی۔ پھر ایک بھاری بھر کم آدمی گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ان میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى ذي الوجهين: 4873 و ابن أبى شيبة: 25463 و الدارمي: 2806 - أنظر الصحيحة: 892»

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1310  
1
فوائد ومسائل:
اس سے مراد چغل خور ہے جو دو مخالف فریقوں میں فتنے کی آگ بھڑکاتا ہے۔ ہر ایک کو یہ باور کراتا ہے کہ وہ اس کا ہمدرد ہے۔ اس طرح وہ منافقانہ کردار ادا کرکے اپنی آخرت تباہ کرتا ہے۔ روز قیامت اس کی زبان ڈبل ہوکر آگ کی بن جائے گی اور وہ اسی کی تپش میں گھلتا رہے گا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1310