سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
2. باب صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في الْكُتُبِ قَبْلَ مَبْعَثِهِ:
پچھلی کتابوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف کا بیان
حدیث نمبر: 8
أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ سَأَلَ كَعْبَ الْأَحْبَارِ: كَيْفَ تَجِدُ نَعْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّوْرَاةِ؟، فَقَالَ كَعْبٌ: "نَجِدْهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُولَدُ بِمَكَّةَ، وَيُهَاجِرُ إِلَى طَابَةَ، وَيَكُونُ مُلْكُهُ بِالشَّامِ، وَلَيْسَ بِفَحَّاشٍ، وَلَا صَخَّابٍ فِي الْأَسْوَاقِ، وَلَا يُكَافِئُ بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ، وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَغْفِرُ، أُمَّتُهُ الْحَمَّادُونَ، يَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي كُلِّ سَرَّاءَ، وَضَرَّاءَ وَيُكَبِّرُونَ اللَّهَ عَلَى كُلِّ نَجْدٍ، يُوَضِّئُونَ أَطْرَافَهُمْ، وَيَأْتَزِرُونَ فِي أَوْسَاطِهِمْ، يُصَفُّونَ فِي صَلاتِهِمْ كَمَا يُصَفُّونَ فِي قِتَالِهِمْ، دَوِيُّهُمْ فِي مَسَاجِدِهِمْ كَدَوِيِّ النَّحْلِ، يُسْمَعُ مُنَادِيهِمْ فِي جَوِّ السَّمَاءِ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کعب الاحبار سے دریافت کیا کہ آپ توراة میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا صفت پاتے ہیں؟ چنانچہ کعب نے کہا: ہم توراة میں یہ دیکھتے ہیں: محمد بن عبداللہ مکہ میں پیدا ہوں گے، ہجرت کر کے طابہ (مدینہ) جائیں گے، آپ کی حکمرانی شام تک ہو گی، نہ آپ فحش گو ہوں گے اور نہ بازاروں میں شور و غل کرنے والے ہوں گے، برائی کا بدلہ برائی سے نہ دیں گے بلکہ معاف و درگزر کریں گے۔ آپ کے امتی بہت ثنا خواں ہوں گے جو پریشانی و خوش حالی (ہر حال میں) اللہ تعالی کی حمد و ثنا کریں گے، ہر ٹیلے و اونچائی پر الله اکبر کہیں گے، اپنے ہاتھ پیر کا وضو کریں گے اور کمر پر ازار باندھیں گے، نماز میں ویسی ہی صف بندی کریں گے جیسے میدان جنگ میں صف بندی کرتے ہوں گے، مساجد میں ان کی گنگناہٹ شہد کی مکھی کی بھنبھناہٹ کی طرح ہو گی، جن کی ندا آسمانوں میں سنی جائے گی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إن ذكر ابن حبان عروة بن الحارث في ثقات التابعين جعل الحافظ يشير إلى أنه أبو فروة الذي يروي عن ابن عباس ونحن نشك في ذلك فإن كان هو فالإسناد صحيح وإلا فلعله من ترجمة ابن أبي حاتم في " الجرح والتعديل " 425/ 9 والله أعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 8]»
ابن سعد نے طبقات میں اس اثر کو ذکر کیا ہے لیکن سند میں کلام ہے اور یہ سند بھی ضعیف ہے۔