سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
2. باب صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في الْكُتُبِ قَبْلَ مَبْعَثِهِ:
پچھلی کتابوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف کا بیان
حدیث نمبر: 11
أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا رَيْحَانُ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ هُوَ ابْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَطِيَّةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيَّ، يَقُولُ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ: لِتَنَمْ عَيْنُكَ، وَلْتَسْمَعْ أُذُنُكَ، وَلْيَعْقِلْ قَلْبُكَ، قَالَ: "فَنَامَتْ عَيْنَايَ، وَسَمِعَتْ أُذُنَايَ، وَعَقَلَ قَلْبِي"، قَالَ: فَقِيلَ لِي: سَيِّدٌ بَنَى دَارًا فَصَنَعَ مَأْدُبَةً، وَأَرْسَلَ دَاعِيًا، فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ، دَخَلَ الدَّارَ، وَأَكَلَ مِنْ الْمَأْدُبَةِ، وَرَضِيَ عَنْهُ السَّيِّدُ، وَمَنْ لَمْ يُجِبْ الدَّاعِيَ، لَمْ يَدْخُلْ الدَّارَ، وَلَمْ يَطْعَمْ مِنْ الْمَأْدُبَةِ، وَسَخِطَ عَلَيْهِ السَّيِّدُ، قَالَ:"فَاللَّهُ: السَّيِّدُ، وَمُحَمَّدٌ: الدَّاعِي، وَالدَّارُ: الْإِسْلَامُ، وَالْمَأْدُبَةُ: الْجَنَّةُ".
عطیہ نے ربیعہ جرشی کو سنا وہ کہتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (فرشتہ) آیا اور کہا: آپ کی آنکھ کو سو جانا چاہیے، کانوں کو سننا اور دل کو سمجھنا چاہیے، فرمایا: لہٰذا میری آنکھ لگ گئی، کانوں نے سن لیا اور دل نے سمجھ لیا، فرمایا: مجھ سے کہا گیا: ایک مالک نے گھر بنا کر دسترخوان لگایا اور ایک بلانے والے کو (دعوت کے لئے) بھیجا، پس جس نے اس داعی کی دعوت قبول کر لی وہ اس گھر میں بھی داخل ہوا اور دسترخوان سے تناول کیا اور مالک مکان بھی خوش ہو گیا اور جس نے اس بلانے والے کی دعوت قبول نہ کی وہ نہ گھر میں داخل ہو سکا، نہ دسترخوان سے کچھ کھایا اور وہ مالک مکان بھی اس سے ناراض ہو گیا۔ اس حدیث میں مالک سے مراد ذات باری تعالی اور داعی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور وہ دار (گھر) اسلام اور دسترخوان جنت ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عباد بن منصور، [مكتبه الشامله نمبر: 11]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [معجم الطبراني 4597] لیکن صحیح بخاری میں اس کا شاہد موجود ہے، دیکھئے [صحيح البخاري 7281]