سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
3. باب كَيْفَ كَانَ أَوَّلُ شَأْنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ابتدائی حالت کا بیان
حدیث نمبر: 14
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ عَلِمْتَ أَنَّكَ نَبِيٌّ حَتَّى اسْتَيْقَنْتَ؟، فَقَالَ:"يَا أَبَا ذَرٍّ، أَتَانِي مَلَكَانِ وَأَنَا بِبَعْضِ بَطْحَاءِ مَكَّةَ فَوَقَعَ أَحَدُهُمَا عَلَي الْأَرْضِ، وَكَانَ الْآخَرُ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: أَهُوَ هُوَ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَزِنْهُ بِرَجُلٍ، فَوُزِنْتُ بِهِ فَوَزَنْتُهُ، ثُمَّ قَالَ: فَزِنْهُ بِعَشَرَةٍ، فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ، ثُمَّ قَالَ: زِنْهُ بِمِئَةٍ، فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ، ثُمَّ قَالَ: زِنْهُ بِأَلْفٍ، فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَنْتَثِرُونَ عَلَيَّ مِنْ خِفَّةِ الْمِيزَانِ، قَالَ: فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: لَوْ وَزَنْتَهُ بِأُمَّتِهِ لَرَجَحَهَا".
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کو کیسے معلوم ہوا اور پھر کیسے یقین ہوا کہ آپ نبی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوذر! میرے پاس دو فرشتے آئے جب کہ میں مکہ کی کنکریلی زمین پر تھا، ان میں سے ایک تو زمین پر آ رہا لیکن دوسرا زمین و آسمان کے درمیان ہی تھا کہ ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا: کیا یہ وہی ہیں؟ اس نے جواب دیا کہ ہاں وہی ہیں، پھر اس نے کہا کہ ان کا وزن ایک آدمی سے کرو، لہٰذا میرا اس سے وزن کیا گیا تو میں بھاری پڑا، پھر اس فرشتے نے کہا: اب دس آدمیوں سے ان کا وزن کرو، میں وزن میں ان سے بھی بھاری رہا، پھر اس نے کہا: سو آدمیوں سے ان کو تولو، چنانچہ مجھے ان سو آدمیوں سے تولا گیا، میں ان پر بھی بھاری پڑا تو اس نے کہا اب ہزار آدمیوں سے ان کا وزن کرو، لہٰذا میں ان سے تولا گیا تو ان سے بھی زیادہ بھاری تھا، گویا کہ میں ان کی طرف دیکھ رہا ہوں جو ترازو کے پلڑے سے گر پڑ رہے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: اگر تم ان کی پوری امت سے ان کا وزن کرو گے تب بھی یہ ہی بھاری رہیں گے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده منقطع عروة بن الزبير لم يدرك أبا ذر الغفاري ورجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 14]»
اس حدیث کو طبرانی و حاکم نے بھی ذکر کیا ہے لیکن سب کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [كشف الأستار 2371]، [تاريخ الطبري 304/2]، [دلائل النبوة لأبي نعيم 167]، [الضعفاء للعقيلي 183/1]، ابن کثیر نے اس کے مثل روایت ذکر کی ہے، دیکھئے: [السيرة 228/2] اور اس کی سند قوی ہے۔