سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
4. باب مَا أَكْرَمَ اللَّهُ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِيمَانِ الشَّجَرِ بِهِ وَالْبَهَائِمِ وَالْجِنِّ:
اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو درخت اور چوپائے نیز جنوں کے ان پر ایمان لانے سے جو عزت بخشی اس کا بیان
حدیث نمبر: 19
أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، إِنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ بِابْنٍ لَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنِي بِهِ جُنُونٌ، وَإِنَّهُ يَأْخُذُهُ عِنْدَ غَدَائِنَا وَعَشَائِنَا فَيُخَبَّثُ عَلَيْنَا،"فَمَسَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدْرَهُ، وَدَعَا فَثَعَّ ثَعَّةً، وَخَرَجَ مِنْ جَوْفِهِ مِثْلُ الْجِرْوِ الْأَسْوَدِ، فَسَعَى".
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک عورت اپنا بیٹا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی اور عرض کیا: میرے بیٹے کو پاگل پن کا مرض ہے جس کی وجہ سے وہ ہمارا دوپہر اور شام کا کھانا لے جاتا ہے اور اسے گندا و خراب کر دیتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (لڑکے) کے سینے کو سہلایا اور دعا فرمائی تو اس نے قے کر دی اور اس کے پیٹ سے ایک چھوٹا سا (پتلا) بچہ نکلا اور دوڑا چلا گیا، ایک روایت میں ہے اور وہ لڑکا شفایاب ہو گیا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف من أجل فرقد السبخي، [مكتبه الشامله نمبر: 19]»
یہ روایت ضعیف ہے اور اسی سند سے اس کو [امام احمد 239/1] اور [طبراني 12460] اور بیہقی نے [دلائل النبوة 182/2] میں ذکر کیا ہے۔