سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
4. باب مَا أَكْرَمَ اللَّهُ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِيمَانِ الشَّجَرِ بِهِ وَالْبَهَائِمِ وَالْجِنِّ:
اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو درخت اور چوپائے نیز جنوں کے ان پر ایمان لانے سے جو عزت بخشی اس کا بیان
حدیث نمبر: 21
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيل السُّدِّيِّ، عَنْ عَبَّادٍ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ، قَالَ: "كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ فَخَرَجْنَا مَعَهُ فِي بَعْضِ نَوَاحِيهَا، فَمَرَرْنَا بَيْنَ الْجِبَالِ وَالشَّجَرِ، فَلَمْ نَمُرَّ بِشَجَرَةٍ وَلَا جَبَلٍ إِلَّا قَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ".
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بعض نواحی مکہ میں نکلے تو جو پہاڑ اور درخت بھی سامنے آیا اس نے کہا: اے اللہ کے رسول آپ پر سلامتی ہو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده فيه علتان: ضعف الوليد بن أبي ثور وجهالة عباد أبي يزيد وهو عباد بن أبي يزيد، [مكتبه الشامله نمبر: 21]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 3630]، [دلائل النبوة 153/2] لیکن اس کا شاہد [المعجم الاوسط 5428] میں ہے جو حسن ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 16 سے 21)
❀ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عظمت وتوقیر ہے کہ پتھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے ہیں، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے، الله تعالیٰ جمادات کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے قوت گویائی عطا فرماتا ہے، نیز یہ کہ نبوت کے ملنے سے پہلے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم معزز و مکرم تھے۔