سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
5. باب مَا أُكْرِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَفْجِيرِ الْمَاءِ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ:
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی نکال کر آپ کو جو تکریم عطا کی اس کا بیان
حدیث نمبر: 26
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ، قَالَ: قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: غَزَوْنَا أَوْ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ يَوْمَئِذٍ بِضْعَةَ عَشَرَ وَمِائَتَانِ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "هَلْ فِي الْقَوْمِ مِنْ طَهُورٍ؟"، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْعَى، بِإِدَاوَةٍ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ، لَيْسَ فِي الْقَوْمِ مَاءٌ غَيْرُهُ،"فَصَبَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَدَحٍ، ثُمَّ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَتَرَكَ الْقَدَحَ"، فَرَكِبَ النَّاسُ ذَلِكَ الْقَدَحَ، وَقَالُوا: تَمَسَّحُوا تَمَسَّحُوا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"عَلَى رِسْلِكُمْ"حِينَ سَمِعَهُمْ يَقُولُونَ ذَلِكَ،"فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَّهُ فِي الْمَاءِ وَالْقَدَحِ"، وَقَالَ:"بِسْمِ اللَّهِ"، ثُمَّ قَالَ:"أَسْبِغُوا الطُّهُورَ"، فَوَالَّذِي هُوَ ابْتَلَانِي بِبَصَرِي لَقَدْ رَأَيْتُ الْعُيُونَ، عُيُونَ الْمَاءِ تَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ فَلَمْ يَرْفَعْهَا حَتَّى تَوَضَّئُوا أَجْمَعُونَ.
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ کرنے نکلے اس وقت ہماری تعداد 210 سے زائد تھی، نماز کا وقت آ پہنچا تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا لوگوں کے پاس کچھ پانی ہے؟ ایک آدمی ایک ڈولچی لے کر دوڑتا آیا جس میں تھوڑا سا پانی تھا، لوگوں کے پاس اس کے سوا بالکل پانی نہیں تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک بڑے پیالے میں انڈیل دیا، پھر آپ نے اس سے خوب اچھی طرح وضو فرمایا اور وہاں سے ہٹ گئے اور وہ پیالہ وہیں چھوڑ دیا، لوگ اس پیالے پر یہ کہتے ہوئے ٹوٹ پڑے، نہا لو نہا لو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ کہتے سنا تو فرمایا: ٹھہرو، پھر آپ نے اپنی ہتھیلی پانی اور پیالے پر رکھ دی اور فرمایا: بسم اللہ کرو، پھر فرمایا: اچھی طرح طہارت حاصل کرو۔ راوی نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے آنکھوں کی مصیبت میں مبتلا فرمایا، میں نے پانی کے ان چشموں کو دیکھا جو آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں کو ہٹایا نہیں تا آنکہ سب کے سب وضوء سے فارغ ہو گئے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 26]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 292/2]، [مصنف ابن ابي شيبة 11172]، [دلائل النبوة 117/4]، و [صحيح ابن خزيمه 107]