سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
7. باب مَا أُكْرِمَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في بَرَكَةِ طَعَامِهِ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے کھانے میں برکت کا بیان
حدیث نمبر: 45
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ هُوَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ طَبَخَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِدْرًا، فَقَالَ لَهُ: "نَاوِلْنِي الْذِّرَاعَ"، وَكَانَ يُعْجِبُهُ الذِّرَاعُ، فَنَاوَلَهُ الذِّرَاعَ، ثُمَّ قَالَ:"نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ"، فَنَاوَلَهُ ذِرَاعًا، ثُمَّ قَالَ:"نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ"، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، وَكَمْ لِلشَّاةِ مِنْ ذِرَاعٍ؟ فَقَالَ:"وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أَنْ لَوْ سَكَتَّ لَأُعْطَيْتَ أَذْرُعًا مَا دَعَوْتُ بِهِ".
سیدنا ابوعبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہانڈی پکائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: مجھے دستانہ (اگلے بازو کا گوشت) دینا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دستانہ پسند فرماتے تھے، لہذا سیدنا ابوعبید رضی اللہ عنہ نے آپ کے لئے دستانہ پیش کیا، پھر دوبارہ آپ نے طلب فرمایا تو دوبارہ حاضر خدمت کر دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلب فرمایا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بکری کے کتنے دستانے ہوتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگرتم چپ رہتے تو جتنی بار میں طلب کرتا تم دستانے (بازو) لاتے اور پیش کرتے رہتے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل شهر بن حوشب، [مكتبه الشامله نمبر: 45]»
اس حدیث کی سند حسن ہے اور اسے [طبراني 842]، [أحمد 484/6]، [ابن حبان 6484] نے روایت کیا ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 44 سے 45)
ان احادیث سے معلوم ہوا:
❀ مہمان نوازی اور اس کی فضیلت۔
❀ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت۔
❀ بکری کے گوشت کو خصوصاً بازو اور دستانے کو پسند فرمانا۔
❀ جلد بازی کا نقصان۔
❀ کسی بات کی تاکید کے لئے قسم کھانے کا جواز، جیسا کہ «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ» سے ظاہر ہوتا ہے۔