سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
8. باب مَا أُعْطِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْفَضْلِ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فضیلت عطا کی گئی اس کا بیان
حدیث نمبر: 49
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَنَا أَوَّلُهُمْ خُرُوجًا، وَأَنَا قَائِدُهُمْ إِذَا وَفَدُوا، وَأَنَا خَطِيبُهُمْ إِذَا أَنْصَتُوا، وَأَنَا مُسْتَشْفِعُهُمْ إِذَا حُبِسُوا، وَأَنَا مُبَشِّرُهُمْ إِذَا أَيِسُوا، الْكَرَامَةُ وَالْمَفَاتِيحُ يَوْمَئِذٍ بِيَدِي، وَأَنَا أَكْرَمُ وَلَدِ آدَمَ عَلَى رَبِّي، يَطُوفُ عَلَيَّ أَلْفُ خَادِمٍ كَأَنَّهُمْ بَيْضٌ مَكْنُونٌ، أَوْ لُؤْلُؤٌ مَنْثُورٌ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں سب سے پہلے نکلنے والا ہوں (یعنی قبر سے) اور میں ان کا راہبر ہوں گا جب وہ (اللہ کی درگاہ میں) حاضر ہوں گے، اور میں ان کا خطیب ہوں گا جب وہ خاموش ہوں گے، اور میں جب وہ روک لئے جائیں گے ان کی شفاعت و سفارش کرنے والا ہوں اور جب مایوس ہو جائیں گے میں ہی خوشخبری سنانے والا ہوں، عز و شرف اور کنجیاں اس دن میرے ہی پاس ہوں گی اور آدم علیہ السلام کی اولاد میں اپنے رب کے نزدیک میں سب سے زیادہ معزز و مکرم ہوں، ہزاروں خادم میرے ارد گرد گھومیں گے گویا کہ وہ چھپائے ہوئے ہیرے اور بکھرے ہوئے موتی ہوں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 49]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ امام ترمذی نے [جامع 3614] میں ذکر کیا اور حسن غریب کہا ہے۔ بیہقی نے بھی [دلائل النبوة 484/5] میں روایت کیا ہے وہ بھی ضعیف ہے لیکن یہ صفات دیگر صحیح احادیث میں بھی موجود ہیں جیسا کہ اگلی احادیث میں آگے آ رہا ہے۔