سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
8. باب مَا أُعْطِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْفَضْلِ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فضیلت عطا کی گئی اس کا بیان
حدیث نمبر: 54
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ ابْنِ غَنْمٍ، قَالَ: "نَزَلَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَقَّ بَطْنَهُ، ثُمَّ قَالَ جِبْرِيلُ: قَلْبٌ وَكِيعٌ فِيهِ أُذُنَانِ سَمِيعَتَانِ وَعَيْنَانِ بَصِيرَتَانِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ الْمُقَفِّي، الْحَاشِرُ، خُلُقُكَ قَيِّمٌ، وَلِسَانُكَ صَادِقٌ، وَنَفْسُكَ مُطْمَئِنَّةٌ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: وَكِيعٌ يَعْنِي: شَدِيدًا.
عبدالرحمن بن غنم نے روایت کیا کہ جبریل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اترے، آپ کا پیٹ چاک کیا پھر فرمایا: سخت مضبوط دل ہے جس میں دو سننے والے کان اور دو دیکھنے والی آنکھیں ہیں، محمد اللہ کے آخری رسول اور حاشر (جمع کرنے والے) ہیں۔ آپ کے اخلاق پاکیزہ ہیں اور آپ کی زبان سچی ہے اورنفس مطمئن ہے۔ امام دارمی نے فرمایا: «وكيع» کے معنی شدید کے ہیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده ثلاث علل: عبد الله بن صالح ومعاوية بن يحيى ضعيفان وهو مرسل أيضا عبد الرحمن بن غنم تابعي وليس صحابيا، [مكتبه الشامله نمبر: 54]»
اس روایت کی سند میں کئی خرابیاں ہیں، ابن غنم تابعی ہیں لہٰذا مرسل ضعیف ہے لیکن شق بطن کا واقعہ مشہور اور صحیح ہے، نیز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا صفات بھی صحیح اور معروف و مشہور ہیں۔