سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
8. باب مَا أُعْطِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْفَضْلِ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فضیلت عطا کی گئی اس کا بیان
حدیث نمبر: 55
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ رُوَيْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنَّ اللَّهَ أَدْرَكَ بِيَ الْأَجَلَ الْمَرْحُومَ وَاخْتَصَرَ لِيَ اخْتِصَارًا فَنَحْنُ الْآخِرُونَ، وَنَحْنُ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَإِنِّي قَائِلٌ قَوْلًا غَيْرَ فَخْرٍ: إِبْرَاهِيمُ خَلِيلُ اللَّهِ، وَمُوسَى صَفِيُّ اللَّهِ، وَأَنَا حَبِيبُ اللَّهِ، وَمَعِي لِوَاءُ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَعَدَنِي فِي أُمَّتِي وَأَجَارَهُمْ مِنْ ثَلَاثٍ: لَا يَعُمُّهُمْ بِسَنَةٍ، وَلَا يَسْتَأْصِلُهُمْ عَدُوٌّ، وَلَا يَجْمَعُهُمْ عَلَى ضَلَالَةٍ".
سیدنا عمرو بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے رحمت کی گھڑی میں دیکھا اور اس نے (زمانے کو) میرے لئے مختصر کر دیا، اس طرح ہم سب (قوموں) کے آخر میں آئے، لیکن قیامت کے دن سب سے پہلے لوگ ہوں گے، میں (تم سے) ایک بات بنا فخر کے کہہ رہا ہوں: ابراہیم اللہ کے خلیل ہیں، اور موسیٰ اللہ کے مخلص دوست، اور میں اللہ کا محبوب ہوں، حمد کا جھنڈا قیامت کے دن میرے ہاتھ میں ہو گا۔ اور اللہ تعالیٰ نے مجھ سے میری امت کے بارے میں وعدہ فرمایا اور تین چیزوں سے انہیں چھٹکارہ نصیب فرمایا ہے: ان سب کو قحط سالی میں مبتلا نہ کرے گا (یعنی ساری امت پر یکبارگی عذاب نہ آئے گا) نہ ان کا کوئی دشمن ان سب کو نیست و نابود کر سکے گا اور ساری امت کو گمراہی پر جمع نہ ہونے دے گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده علتان: عبد الله بن صالح والانقطاع، [مكتبه الشامله نمبر: 55]»
یہ سند دو علتوں کی وجہ سے ضعیف ہے، عبدالله بن صالح ضعیف اور اس میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [البداية والنهاية 270/6]، [كنز العمال 32080]

وضاحت: (تشریح حدیث 55)
یعنی ساری امت نہ قحط سالی میں مبتلا ہو گی، نہ جڑ سے ختم ہو گی، اور نہ ہی سب کے سب یکبارگی گمراہ ہوں گے۔