سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
11. باب مَا أَكْرَمَ اللَّهُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كَلاَمِ الْمَوْتَى:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مُردوں سے بات کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 69
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: كَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ، أَنَّ يَهُودِيَّةً مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ سَمَّتْ شَاةً مَصْلِيَّةً، ثُمَّ أَهْدَتْهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا الذِّرَاعَ فَأَكَلَ مِنْهَا، وَأَكَلَ الرَّهْطُ مِنْ أَصْحَابِهِ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ"، وَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَدَعَاهَا، فَقَالَ لَهَا:"أَسَمَمْتِ هَذِهِ الشَّاةَ؟"، فَقَالَتْ: نَعَمْ، وَمَنْ أَخْبَرَكَ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَخْبَرَتْنِي هَذِهِ فِي يَدِيَ: لِلذِّرَاعِ"، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:"فَمَاذَا أَرَدْتِ إِلَى ذَلِكَ؟"، قَالَتْ: قُلْتُ: إِنْ كَانَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ نَبِيًّا، اسْتَرَحْنَا مِنْهُ،"فَعَفَا عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يُعَاقِبْهَا"، وَتُوُفِّيَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ أَكَلُوا مِنْ الشَّاةِ،"وَاحْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كَاهِلِهِ مِنْ أَجْلِ الَّذِي أَكَلَ مِنْ الشَّاةِ"، حَجَمَهُ أَبُو هِنْدٍ مَوْلَى بَنِي بَيَاضَةَ، بِالْقَرْنِ وَالشَّفْرَةِ، وَهُوَ مِنْ بَنِي ثُمَامَةَ، وَهُمْ حَيٌّ مِنْ الْأَنْصَارِ.
امام زہری رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ خیبر کی ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی بکری زہر آلود کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ کی، آپ نے اس کا دستانہ لے کر کچھ گوشت تناول فرمایا اور آپ کے ساتھ چند صحابہ نے بھی کھایا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: (بس) اپنے ہاتھ روک لو، اور آپ نے اس عورت کو بلایا اور دریافت کیا: کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا؟ اس نے جواب دیا ہاں، لیکن آپ کو کس نے بتایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے خود اس دستانے (دست کا گوشت) نے کہا جو میرے ہاتھ میں ہے، اس نے کہا: بیشک میں نے زہر ملایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تیرا ارادہ کیا تھا؟، وہ بولی میں نے سوچا اگر آپ نبی ہیں تو زہر آپ کو نقصان نہ دے گا اور اگر نبی نہیں ہیں تو ہم کو آپ کی طرف سے راحت مل جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا قصور معاف فرما دیا اور اس کو کچھ سزا نہ دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بعض وہ لوگ جنہوں نے وہ گوشت کھا لیا تھا، وفات پا گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی زہر کی وجہ سے اپنے پچھنے لگوائے۔ ابوہند نے گائے کی سینگ اور چھری سے پچھنے لگائے (ابوہند انصار کے ایک قبیلہ بنو بیاضہ کے آزاد کردہ غلام تھے)۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه الزهري لم يسمع من جابر فيما نعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 69]»
یہ حدیث منقطع اور ضعیف ہے۔ [أبوداؤد 4510] اور [دلائل النبوة للبيهقي 262/4] میں اسی سند سے مذکور ہے۔ لیکن آنے والی حدیث اس کی شاہد ہو سکتی ہے جسے امام احمد و بخاری وغیرہ نے ذکر کیا ہے۔