سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
16. باب اتِّبَاعِ السُّنَّةِ:
سنت کی پیروی کا بیان
حدیث نمبر: 96
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ، ثُمَّ وَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ، وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَأَنَّهَا مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ؟ فَأَوْصِنَا، فَقَالَ: "أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا، فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسَنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ، عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَالْمُحْدَثَاتِ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ"، وقَالَ أَبُو عَاصِمٍ مَرَّةً:"وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ، فَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ".
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، پھر آپ نے بڑی مؤثر نصیحت فرمائی جس سے آنکھیں اشکبار ہو گئیں اور دل لرز گئے، ایک شخص نے کہا یہ تو آخری الوداع کہنے والے کا وعظ ہے، پس آپ ہمیں وصیت فرما دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ سے ڈرنے اور سمع و طاعت (یعنی امیر کی بات سننے اور اس پر عمل کرنے) کی وصیت کرتا ہوں چاہے وہ (امیر) حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، تم میں سے جو میرے بعد زندہ رہے گا وہ بہت اختلاف دیکھے گا، پس تم میری سنت کو اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طریقے کو لازم پکڑنا، ان کو دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا، دین میں نئی باتوں سے (بدعات سے) بچنا اس لئے کہ ہر بدعت گمراہی ہے۔ ابوعاصم نے ایک مرتبہ کہا: «إِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ» یعنی نئے کاموں سے بچنا اس لئے کہ ہر بدعت گمراہی ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 96]»
اس حدیث کو [ابوداؤد 4607] و [ترمذي 2676] و [ابن ماجه 42-44] و [البغوي 102] و [ابن حبان رقم 45-104/1] اور [أحمد 126/4] وغیرہم نے بسند صحيح ذکر کیا ہے۔

وضاحت: (تشریح حدیث 95)
اس حدیث میں تقویٰ اور اطاعتِ امیر کی وصیت اور اتباعِ سنّت کا حکم ہے۔
خلفائے راشدین کی فضیلت اور ان کی اتباع کا حکم ہے۔
بدعات و نئی باتوں سے اجتناب کا حکم ہے۔
اختلاف رونما ہونے کی پیشین گوئی اور نجات کے راستے کی نشاندہی ہے۔