سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
17. باب التَّوَرُّعِ عَنِ الْجَوَابِ فِيمَا لَيْسَ فِيهِ كِتَابٌ وَلاَ سُنَّةٌ:
ایسا فتوی دینے سے احتیاط برتنے کا بیان جس کے بارے میں قرآن و حدیث سے دلیل نہ ہو
حدیث نمبر: 104
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ، قَالَ: "شَهِدْتُ عَبْدَ اللَّهِ وَأَتَاهُ رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ فِي تَحْرِيمٍ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَيَّنَ، فَمَنْ أَتَى الْأَمْرَ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ، فَقَدْ بُيِّنَ، وَمَنْ خَالَفَ، فَوَاللَّهِ مَا نُطِيقُ خِلَافَكُمْ".
نزال بن سبرہ نے کہا: میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا تو ایک مرد ایک عورت حرمت کا مسئلہ لے کر ان کے پاس آئے (یعنی طلاق کا)، انہوں نے کہا: بیشک اللہ تعالیٰ نے وضاحت فرما دی ہے، جو شخص اس وضاحت کے عین مطابق چلا تو (حکم) واضح ہے، اور جو اس کے خلاف چلا تو تمہارے اس خلاف کے مطابق فتویٰ دینے کی ہمیں طاقت نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 104]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المعجم الكبير للطبراني 9636]