سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
17. باب التَّوَرُّعِ عَنِ الْجَوَابِ فِيمَا لَيْسَ فِيهِ كِتَابٌ وَلاَ سُنَّةٌ:
ایسا فتوی دینے سے احتیاط برتنے کا بیان جس کے بارے میں قرآن و حدیث سے دلیل نہ ہو
حدیث نمبر: 109
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، أَخْبَرَنِي حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ عِيسَى، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: جَاءَهُ رَجُلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ، فَقَالَ: "كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَقُولُ فِيهِ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: أَخْبِرْنِي أَنْتَ بِرَأْيِكَ، فَقَالَ: أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا؟ أَخْبَرْتُهُ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَيَسْأَلُنِي عَنْ رَأْيِي، وَدِينِي عِنْدِي آثَرُ مِنْ ذَلِكَ، وَاللَّهِ لَأَنْ أَتَغَنَّى أُغْنِيَّةً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُخْبِرَكَ بِرَأْيِي".
امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا: ایک شخص نے آ کر کسی چیز کے بارے میں دریافت کیا، میں نے کہا سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ (اس بارے میں) ایسا یا اس طرح کہتے ہیں۔ اس نے کہا: آپ کی کیا رائے ہے؟ شعبی رحمہ اللہ نے کہا: تمہیں اس آدمی پرتعجب نہیں ہوتا؟ میں نے اسے کہا کہ سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ یہ فرماتے ہیں اور یہ کہتا ہے مجھے اپنی رائے بتایئے، حالانکہ میرا مسلک (یعنی دوسروں کی رائے نقل کرنا) میرے نزدیک زیادہ راجح ہے۔ اللہ کی قسم اپنی رائے کے اظہار سے زیادہ مجھے یہ پسند ہے کہ میں گانے گاتا پھروں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف وعيسى هو: الحناط متروك الحديث، [مكتبه الشامله نمبر: 109]»
عیسیٰ الحناط کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔ اس کو خطیب نے [الفقيه والمتفقه 492] میں ذکر کیا ہے۔

وضاحت: (تشریح حدیث 108)
اس روایت سے بشرطِ صحت ثابت ہوتا ہے کہ اپنی رائے سے فتویٰ دینے سے گانے گانا بہتر ہے۔
حالانکہ گانے گانا فعلِ قبیح ہے، لیکن ان کے نزدیک فتویٰ سازی سے بہتر ہے، اس سے امام شعبی کی فضیلت اور دوسروں کی رائے کا احترام ثابت ہوتا ہے۔