سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
17. باب التَّوَرُّعِ عَنِ الْجَوَابِ فِيمَا لَيْسَ فِيهِ كِتَابٌ وَلاَ سُنَّةٌ:
ایسا فتوی دینے سے احتیاط برتنے کا بیان جس کے بارے میں قرآن و حدیث سے دلیل نہ ہو
حدیث نمبر: 116
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ الْعَوَّامِ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، قَالَ: "كَانُوا إِذَا نَزَلَتْ بِهِمْ قَضِيَّةٌ لَيْسَ فِيهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَثَرٌ، اجْتَمَعُوا لَهَا وَأَجْمَعُوا، فَالْحَقُّ فِيمَا رَأَوْا، فَالْحَقُّ فِيمَا رَأَوْا"..
مسیّب بن رافع نے کہا کہ جب لوگوں کو کوئی ایسا مسئلہ پیش آتا جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی اثر منقول نہیں ہوتا تو اس کے لئے سب جمع ہوتے اور اجماع قائم ہوتا اور حق وہی ہے جو ان کی رائے ہوتی، حق وہی ہے جس پر انہوں نے اجماع کیا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 116]»
اس قول کی نسبت مسیّب بن رافع کی طرف صحیح نہیں ہے، کیونکہ ہشیم مدلس ہیں اور «عن» سے روایت کیا ہے۔ اس قول کو ابن عبدالبر نے [جامع بيان العلم 1824] میں ذکر کیا ہے۔