سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
18. باب كَرَاهِيَةِ الْفُتْيَا:
فتویٰ دینے سے کراہت کا بیان
حدیث نمبر: 130
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، أَخْبَرَنِي رَجَاءُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ مُسْلِمٍ الْقُرَشِيِّ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، بِمَرْجِ الدِّيبَاجِ فَرَأَيْتُ مِنْهُ خَلْوَةً، فَسَأَلْتُهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ، فَقَالَ لِي: مَا تَصْنَعُ بِالْمَسَائِلِ؟، قُلْتُ:"لَوْلَا الْمَسَائِلُ، لَذَهَبَ الْعِلْمُ، قَالَ: "لَا تَقُلْ ذَهَبَ الْعِلْمُ، إِنَّهُ لَا يَذْهَبُ الْعِلْمُ مَا قُرِئَ الْقُرْآنُ، وَلَكِنْ لَوْ قُلْتَ: يَذْهَبُ الْفِقْهُ".
ہشام بن مسلم قرشی نے کہا کہ میں ابن محیریز کے ساتھ وادی مرج الدیباج میں تھا، انہیں تنہا پا کر میں نے ان سے ایک مسئلہ دریافت کیا، تو انہوں نے کہا: تم مسائل پوچھ کر کیا کرو گے؟ میں نے کہا: اگر مسائل نہ ہوتے تو علم مٹ جاتا، کہنے لگے یہ نہ کہو کہ علم مٹ جاتا، جب تک قرآن کریم پڑھا جاتا رہے گا، علم نہیں مٹے گا، ہاں تم یہ کہہ سکتے ہو کہ سمجھ بوجھ اٹھ جائے گی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 130]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [حلية الأولياء 141/5]، [تاريخ ابن عساكر 406/38]۔