سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
19. باب مَنْ هَابَ الْفُتْيَا وَكَرِهَ التَّنَطُّعَ وَالتَّبَدُّعَ:
ان لوگوں کا بیان جنہوں نے فتوی دینے سے خوف کھایا اور غلو و زیادتی یا بدعت ایجاد کرنے کو برا سمجھا
حدیث نمبر: 137
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، يَقُولُ: "لَقَدْ أَدْرَكْتُ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ عِشْرِينَ وَمِائَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، وَمَا مِنْهُمْ مِنْ أَحَدٍ يُحَدِّثُ بِحَدِيثٍ إِلَّا وَدَّ أَنَّ أَخَاهُ كَفَاهُ الْحَدِيثَ، وَلَا يُسْأَلُ عَنْ فُتْيَا إِلَّا وَدَّ أَنَّ أَخَاهُ كَفَاهُ الْفُتْيَا".
عطاء بن السائب نے کہا: میں نے عبداللہ بن ابی یعلی کو کہتے سنا، انہوں نے کہا: میں نے اس مسجد (نبوی) میں ایک سو بیس انصاری صحابہ کو پایا، ان میں سے جو کوئی بھی حدیث بیان کرتا تو اس کی آرزو رہتی کاش ان کا ساتھی حدیث بیان کرے اور ان میں سے کسی سے بھی کوئی فتویٰ پوچھا جاتا تو وہ پسند کرتے کہ ان کا کوئی اور ساتھی اس کام کو سر انجام دے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 137]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [طبقات ابن سعد 74/6]، [التاريخ لأبي زرعة 2031]، [كتاب الزهد لابن مبارك 58]، [جامع بيان العلم 1944]