19. باب مَنْ هَابَ الْفُتْيَا وَكَرِهَ التَّنَطُّعَ وَالتَّبَدُّعَ: ان لوگوں کا بیان جنہوں نے فتوی دینے سے خوف کھایا اور غلو و زیادتی یا بدعت ایجاد کرنے کو برا سمجھا
عثمان بن حاضر ازدی نے کہا: میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور عرض کیا کہ مجھے وصیت کیجئے، کہا: سنو! الله کا تقویٰ اختیار کرو اور اس پر قائم رہو۔ اتباع کرو ابتداع سے بچو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف زمعة، [مكتبه الشامله نمبر: 141]» یہ اثر اس سند سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [الإبانة 200]، [الفقيه والمتفقه 173/1]، [البدع والنهى عنها ص:25] میں اسی سند سے مذکور ہے، لیکن مروزی نے [السنة 83] میں بسند حسن ذکر کیا ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 140) اس اثر میں تقویٰ کی وصیت اور استقامت کا درس ہے، نیز یہ کہ انسان بدعت سے پرہیز کرے اور صرف اتباع و اطاعت پر اکتفا کرے۔