سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
21. باب:
ہر سوال کا جواب دے دینے والے مفتی کا بیان
حدیث نمبر: 178
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ حُذَيْفَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "إِنَّمَا يُفْتِي النَّاسَ أَحَدُ ثَلَاثَةٍ: رَجُلٌ عَلِمَ نَاسِخَ الْقُرْآنِ مِنْ مَنْسُوخِهِ"، قَالُوا: وَمَنْ ذَاكَ؟، قَالَ:"عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ: وَأَمِيرٌ لَا يَجِدُ بُدًّا، أَوْ أَحْمَقُ مُتَكَلِّفٌ"، ثُمَّ قَالَ مُحَمَّدٌ: فَلَسْتُ بِوَاحِدٍ مِنْ هَذَيْنِ، وَأَرْجُو أَنْ لَا أَكُونَ الثَّالِثَ.
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تین میں سے کوئی ایک فتویٰ دے سکتا ہے۔ جو ناسخ و منسوخ کا علم رکھتا ہو، لوگوں نے کہا: ایسا کون ہے؟ فرمایا: سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ، یا ایسا امیر جس کو فتویٰ دیئے بنا کوئی چارہ نہ ہو، یا تکلف کرنے والا احمق۔ پھر محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: میں ان دو (یعنی حاکم و والی) میں سے تو ہوں نہیں، اور آرزو رکھتا ہوں کہ تیسرا (احمق متکلف) بھی نہ بنوں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 178]»
س اثر کی سند جید ہے۔ ابن الجوزی نے اسے [ناسخ القرآن ومنسوخه ص: 134] میں ذکر کیا ہے۔