عزرہ تمیمی سے مروی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے تین بار فرمایا: کلیجے کی ٹھنڈک ہے، لوگوں نے کہا: کیا چیز اے امیر المؤمنین؟ فرمایا: یہ کہ آدمی سے ایسی چیز کے بارے میں پوچھا جائے جس کا اسے علم نہیں اور وہ کہدے: «الله أعلم»
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 184]» یہ اثر ضعیف ہے۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 1569] و [المدخل للبيهقي 794] اس کی سند میں محمد بن حمید ضعیف ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 179 سے 184) ان تمام آثار میں «اللّٰه أعلم» کہدینے سے قلبی سکون و اطمینان حاصل ہوتا ہے اس کا ذکر ہے، اور انسان بے جا تکلف سے بچ جاتا ہے۔