سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
22. باب تَغَيُّرِ الزَّمَانِ وَمَا يَحْدُثُ فِيهِ:
زمانے کے تغیر اور اس میں رونما ہونے والے حادثات کا بیان
حدیث نمبر: 191
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا لَبِسَتْكُمْ فِتْنَةٌ يَهْرَمُ فِيهَا الْكَبِيرُ وَيَرْبُو فِيهَا الصَّغِيرُ، وَيَتَّخِذُهَا النَّاسُ سُنَّةً، فَإِذَا غُيِّرَتْ، قَالُوا: غُيِّرَتْ السُّنَّةُ"، قَالُوا: وَمَتَى ذَلِكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟، قَالَ:"إِذَا كَثُرَتْ قُرَّاؤُكُمْ، وَقَلَّتْ فُقَهَاؤُكُمْ، وَكَثُرَتْ أُمَرَاؤُكُمْ، وَقَلَّتْ أُمَنَاؤُكُمْ، وَالْتُمِسَتِ الدُّنْيَا بِعَمَلِ الْآخِرَةِ".
شقیق (بن سلمہ) سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم اس وقت کیا کرو گے جب تم ایسے فتنوں میں گھرے ہو گے جس میں جوان تو بوڑھا اور بچہ جوان ہو جائے گا، اور لوگ ان فتنوں (بدعتوں) کو ہی سنت بنا لیں گے، اور جب انہیں بدلنے کی کوشش کی جائے گی تو لوگ کہیں گے: سنت بدل دی گئی، لوگوں نے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! ایسا کب ہوگا؟ فرمایا: جب تمہارے قراء (علماء) بہت ہوں گے اور فقہاء کم ہو جائیں گے، امراء بہت ہوں گے لیکن امانت دار کم ہوں گے، عمل آخرت کے بجائے دنیا کی تلاش ہو گی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 191]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المستدرك 514/4]، [مصنف ابن أبى شيبه 19003]، [البدعة لابن وضاح ص: 78 رقم: 80]