سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
22. باب تَغَيُّرِ الزَّمَانِ وَمَا يَحْدُثُ فِيهِ:
زمانے کے تغیر اور اس میں رونما ہونے والے حادثات کا بیان
حدیث نمبر: 192
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا لَبِسَتْكُمْ فِتْنَةٌ يَهْرَمُ فِيهَا الْكَبِيرُ وَيَرْبُو فِيهَا الصَّغِيرُ، إِذَا تُرِكَ مِنْهَا شَيْءٌ، قِيلَ: تُرِكَتْ السُّنَّةُ"، قَالُوا: وَمَتَى ذَاكَ؟، قَالَ:"إِذَا ذَهَبَتْ عُلَمَاؤُكُمْ، وَكَثُرَتْ جُهَلَاؤُكُمْ، وَكَثُرَتْ قُرَّاؤُكُمْ، وَقَلَّتْ فُقَهَاؤُكُمْ، وَكَثُرَتْ أُمَرَاؤُكُمْ، وَقَلَّتْ أُمَنَاؤُكُمْ، وَالْتُمِسَتْ الدُّنْيَا بِعَمَلِ الْآخِرَةِ، وَتُفُقِّهَ لِغَيْرِ الدِّينِ".
علقمہ سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم فتنوں کے وقت میں کیا کرو گے جب ان فتنوں میں بڑا بوڑھا اور بچہ بڑا ہو جائے گا؟ جب ان فتنوں میں کوئی چیز (بدعت) ترک کی جائے گی تو کہا جائے گا سنت ترک کر دی گئی، لوگوں نے کہا ایسا کب ہو گا؟ فرمایا: جب تمہارے علماء ختم ہو جائیں گے اور جاہلوں کی کثرت ہو گی، قراء بہت ہوں گے فقہاء کی قلت ہو گی، امراء بہت ہوں گے امین لوگوں کی قلت ہو گی، آخرت کے (لئے) عمل کرنے کے بجائے دنیا کی تلاش ہو گی، اور دین کو چھوڑ کر دوسری چیزیں سیکھی جائیں گی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبي زياد ولكن الحديث صحيح بما سبقه، [مكتبه الشامله نمبر: 192]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [البدع ص: 89] و [جامع بيان العلم 1135]۔ لیکن صحیح سند سے یہ روایت پیچھے گزر چکی ہے۔