سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
22. باب تَغَيُّرِ الزَّمَانِ وَمَا يَحْدُثُ فِيهِ:
زمانے کے تغیر اور اس میں رونما ہونے والے حادثات کا بیان
حدیث نمبر: 194
أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ سُهَيْلٍ مَوْلَى يَحْيَى بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "لَا يَأْتِي عَلَيْكُمْ عَامٌ إِلَّا وَهُوَ شَرٌّ مِنْ الَّذِي كَانَ قَبْلَهُ، أَمَا إِنِّي لَسْتُ أَعْنِي عَامًا أَخْصَبَ مِنْ عَامٍ، وَلَا أَمِيرًا خَيْرًا مِنْ أَمِيرٍ، وَلَكِنْ عُلَمَاؤُكُمْ وَخِيَارُكُمْ وَفُقَهَاؤُكُمْ يَذْهَبُونَ، ثُمَّ لَا تَجِدُونَ مِنْهُمْ خَلَفًا، وَيَجِيءُ قَوْمٌ يَقِيسُونَ الْأُمُورَ بِرَأْيِهِمْ".
مسروق سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہارے اوپر جو (وقت) سال آئے گا وہ پچھلے سال (وقت) سے زیادہ برا ہو گا، میرا مقصد یہ نہیں کہ ایک سال دوسرے سے زیادہ سرسبز و شادابی کا سال ہو گا، اور نہ یہ مقصد ہے کہ ایک امیر دوسرے سے زیادہ بہتر ہو گا، مطلب یہ ہے کہ تمہارے علماء اخیار (اچھے لوگ) اور فقہاء رخصت ہو جائیں گے، اور تمہیں ان کا جانشین نہیں مل پائے گا، اور ایسے لوگ آئیں گے جو معاملات و امور کو اپنی رائے کی کسوٹی پر قیاس کریں گے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف مجالد بن سعيد، [مكتبه الشامله نمبر: 194]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [البدع 78، 248]، [الفقيه 182/1]، [جامع بيان العلم 2007] لیکن امر واقع یہی ہے اور حدیث صحیح «(إن الله لا يقبض العلم...)» سے اس کی تائید ہوتی ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 190 سے 194)
حدیث میں ہے: الله تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے، بلکہ وہ (پختہ کار) علماء کو اٹھا لے گا حتیٰ کہ جب کوئی عالم نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کئے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب (و فتوے) دیں گے، اس لئے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دیگر لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔
دیکھئے: حدیث نمبر (245) و بخاری (100) مسلم (2673)۔