سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
24. باب الاِقْتِدَاءِ بِالْعُلَمَاءِ:
علماء کی اقتداء کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 227
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ سُلَيْمَانُ بْنُ جَابِرٍ مِنْ أَهْلِ هَجَرَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ، تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ، تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ، فَإِنِّي امْرُؤٌ مَقْبُوضٌ، وَالْعِلْمُ سَيُنْقَصُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ حَتَّى يَخْتَلِفَ اثْنَانِ فِي فَرِيضَةٍ لَا يَجِدَانِ أَحَدًا يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: علم سیکھو اور اسے لوگوں کو سکھاؤ، علم فرائض سیکھو اور اسے لوگوں کو سکھلاؤ، قرآن سیکھو اور اسے لوگوں کو سکھاؤ، یقیناً میں وفات پانے والا ہوں اور علم بھی سکڑتا جائے گا، فتنے ظاہر ہوں گے یہاں تک کہ دو آدمی کسی فریضے کے بارے میں اختلاف کریں گے تو کوئی ایسا نہیں ملے گا جو ان کے درمیان فیصلہ کر دے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده ثلاث علل: ضعف عثمان بن الهيثم والانقطاع وجهالة سليمان، [مكتبه الشامله نمبر: 227]»
اس روایت کی سند میں کئی علل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، گرچہ بہت سے محدثین نے اسے ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [ترمذي2092]، [نسائي 6306]، [المستدرك 333/4]، [دارقطني 82/4]، [بيهقي 208/6]