سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
26. باب في ذَهَابِ الْعِلْمِ:
علم کے اٹھ جانے (ختم ہو جانے) کا بیان
حدیث نمبر: 246
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: "خُذُوا الْعِلْمَ قَبْلَ أَنْ يَذْهَبَ"، قَالُوا: وَكَيْفَ يَذْهَبُ الْعِلْمُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، وَفِينَا كِتَابُ اللَّهِ؟، قَالَ: فَغَضِبَ، ثُمَّ قَالَ:"ثَكِلَتْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ، أَوَلَمْ تَكُنِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنْجِيلُ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمْ شَيْئًا؟ إِنَّ ذَهَابَ الْعِلْمِ أَنْ يَذْهَبَ حَمَلَتُهُ، إِنَّ ذَهَابَ الْعِلْمِ أَنْ يَذْهَبَ حَمَلَتُهُ".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم حاصل کر لو اس کے ختم ہونے سے پہلے، صحابہ کرام نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! علم کیسے ختم ہو جائے گا حالانکہ ہمارے پاس اللہ کی کتاب موجود ہے؟ راوی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آ گئے، پھر فرمایا: تمہاری مائیں تم کو گم کر دیں، کیا بنی اسرائیل میں توریت و انجیل نہیں تھیں جو انہیں کوئی فائدہ نہ دے سکیں؟ علم کا اٹھ جانا یہ ہے کہ اہل علم اٹھ جائیں، بیشک علم کا اٹھ جانا اہل علم کا اٹھ جانا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة ولكنه حديث حسن بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 246]»
اس روایت کی سند میں حجاج بن ارطاة ضعیف ہیں، لیکن اس حدیث کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 990]، [جامع بيان العلم 136]، [تاريخ بغداد 212/2]