سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
27. باب الْعَمَلِ بِالْعِلْمِ وَحُسْنِ النِّيَّةِ فِيهِ:
علم کے ساتھ عمل اور اس میں حسن نیت کا بیان
حدیث نمبر: 267
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ سَيْفٍ الْحِمْصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو كَبْشَةَ السَّلُولِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يَقُولُ: "إِنَّ مِنْ أَشَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، عَالِمًا لَا يَنْتَفِعُ بِعِلْمِهِ".
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقام و مرتبے کے اعتبار سے بدترین آدمی وہ عالم ہو گا جو اپنے علم سے فائدہ نہ اٹھائے۔ یعنی علم کے مطابق عمل نہ کرے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف جدا ابن القاسم هو عبد الغفار بن القاسم بن قيس قال ابن المديني: " كان يضع الحديث "، [مكتبه الشامله نمبر: 268]»
یہ روایت بہت ضعیف ہے، دوسرے طریق سے بھی مروی ہے، لیکن وہ بھی ضعیف ہیں۔ دیکھئے: [الزهد لابن المبارك 40]، [حلية الأولياء 223/1]، [جامع بيان العلم 1078]

وضاحت: (تشریح حدیث 266)
یہ روایت گرچہ ضعیف ہے لیکن علم بلا عمل وبالِ جان ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے قیامت کے دن عالم سے پوچھا جائے گا: «(فَمَاذَا عَمِلْتَ بَعْدَ مَا عَلِمْتَ؟)» اور عمل نہ کرنے کے باعث وہ جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔
«(أعاذنا اللّٰه منه)» ۔