سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
28. باب مَنْ هَابَ الْفُتْيَا مَخَافَةَ السَّقَطِ:
غلطی میں پڑ جانے کے خوف سے فتویٰ دینے سے گریز کا بیان
حدیث نمبر: 274
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ"، فَقِيلَ لَهُ: أَمَا تَحْفَظُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا غَيْرَ هَذَا؟، قَالَ: بَلَى، وَلَكِنْ أَقُولُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَالَ عَلْقَمَةُ، أَحَبُّ إِلَيَّ.
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا، کہا گیا کیا آپ کو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے علاوہ کوئی اور حدیث یاد نہیں؟ فرمایا: یاد تو ہے، لیکن مجھے قال عبدالله، قال علقمہ کہنا زیادہ پسند ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 275]»
اس قول کی سند صحیح ہے لیکن مرسل ہے، اور حدیث محاقلہ و مزابنہ متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 2207]، [صحيح مسلم 1539] اس حدیث کی مزید تفصیل کتاب البيوع میں آگے آ رہی ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 272 سے 274)
«محاقله»: کھڑی کھیتی کو پکنے سے پہلے بیچنا۔
«مزابنه»: کچی کھجور پکنے سے پہلے پکی کھجور کے بدلے بیچنے کو کہتے ہیں۔