سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
28. باب مَنْ هَابَ الْفُتْيَا مَخَافَةَ السَّقَطِ:
غلطی میں پڑ جانے کے خوف سے فتویٰ دینے سے گریز کا بیان
حدیث نمبر: 291
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا رَوْحٌ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى كَعْبٍ يَسْأَلُ عَنْهُ، وَكَعْبٌ فِي الْقَوْمِ، فَقَالَ كَعْبٌ: مَا تُرِيدُ مِنْهُ؟ فَقَالَ: أَمَا إِنِّي لَا أَعْرِفُ لِأَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكُونَ أَحْفَظَ لِحَدِيثِهِ مِنِّي، فَقَالَ كَعْبٌ: "أَمَا إِنَّكَ لَنْ تَجِدَ طَالِبَ شَيْءٍ إِلَّا سَيَشْبَعُ مِنْهُ يَوْمًا مِنْ الدَّهْرِ، إِلَّا طَالِبَ عِلْمٍ أَوْ طَالِبَ دُنْيَا"، فَقَالَ: أَنْتَ كَعْبٌ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: لِمِثْلِ هَذَا جِئْتُ.
عبدالله بن شقیق نے کہا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھتے ہوئے) ان کے پاس آئے، سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: ان سے کیا چاہتے ہو؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کسی کو نہیں جانتا جو مجھ سے زیادہ ان کی حدیث کا حافظ ہو، سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: یقیناً آپ طالب علم اور طالب دنیا کے سوا کسی بھی چیز کے طالب کو ایک نہ ایک دن ضرور پائیں گے کہ وہ اکتا گیا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ ہی کعب ہیں؟ کہا: جی ہاں! کہا: میں ایسے ہی کے پاس آیا ہوں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 292]»
اس روایت کی سند میں انقطاع کے سبب یہ روایت ضعیف ہے۔ دیکھئے: [المستدرك 92/1]