سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
29. باب مَنْ قَالَ الْعِلْمُ الْخَشْيَةُ وَتَقْوَى اللَّهِ:
اس کا بیان کہ علم خشیت اور اللہ کا تقویٰ ہے
حدیث نمبر: 295
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ جُبْيَرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَخَصَ بِبَصَرِهِ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ قَالَ: "هَذَا أَوَانُ يُخْتَلَسُ الْعِلْمُ مِنْ النَّاسِ، حَتَّى لَا يَقْدِرُوا مِنْهُ عَلَى شَيْءٍ , فَقَالَ زِيَادُ بْنُ لَبِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ يُخْتَلَسُ مِنَّا وَقَدْ قَرَأْنَا الْقُرْآنَ؟ فَوَاللَّهِ لَنَقْرَأَنَّهُ، وَلَنُقْرِئَنَّهُ نِسَاءَنَا وَأَبْنَاءَنَا، فَقَالَ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا زِيَادُ، إِنْ كُنْتُ لَأَعُدُّكَ مِنْ فُقَهَاءِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، هَذِهِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنْجِيلُ عِنْدَ الْيَهُودِ، وَالنَّصَارَى، فَمَاذَا يُغْنِي عَنْهُمْ؟"، قَالَ جُبَيْرٌ: فَلَقِيتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ أَخُوكَ أَبُو الدَّرْدَاءِ؟ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي قَالَ، قَالَ: صَدَقَ أَبُو الدَّرْدَاءِ، إِنْ شِئْتَ لَأُحَدِّثَنَّكَ بِأَوَّلِ عِلْمٍ يُرْفَعُ مِنْ النَّاسِ: الْخُشُوعُ يُوشِكُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدَ الْجَمَاعَةِ، فَلَا تَرَى فِيهِ رَجُلًا خَاشِعًا.
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف نظر اٹھائی، پھر فرمایا: یہ ایسا وقت ہے کہ آدمیوں سے علم چھینا جا رہا ہے یہاں تک کہ اس میں سے کسی چیز پر قادر نہ ہوں گے۔ زیاد بن لبيد انصاری نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم سے کس طرح علم چھینا جائے گا حالانکہ ہم نے قرآن پڑھا ہے اور قسم اللہ کی ہم اس کو ضرور پڑھیں گے اور اپنی عورتوں اور بچوں کو بھی پڑھائیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے زیاد! تمہیں تمہاری ماں روئے، میں تمہیں مدینہ کے سمجھ داروں میں شمار کرتا تھا، یہ توراة و انجیل یہود و نصاری کے پاس ہے مگر ان کے کیا کام آتی ہے۔ جبیر نے کہا: میں سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے ملا اور میں نے کہا: آپ نے اپنے بھائی ابودرداء کی بات سنی؟ اور ان کا قول میں نے ذکر کیا، انہوں نے جواب دیا: ابودرداء نے صحیح کہا۔ اگر تم چاہو تو میں تمہیں بتاؤں کہ علم سے پہلے لوگوں کے پاس سے جو چیز اٹھے گی وہ خشوع ہے، قریب ہے کہ تم مسجد میں داخل ہو گے اور اس میں تمہیں کوئی خشوع والا آدمی دکھائی نہ دے گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف عبد الله بن صالح سيئ الحفظ وفيه غفلة وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 296]»
اس حدیث کی سند میں عبداللہ بن صالح ضعیف ہیں، اور اسے [ترمذي 2653] نے روایت کیا ہے۔ نیز دیکھئے: [المستدرك 99/1 وقال صحيح الاسناد و وافقه الذهبي] اور اس کے دوسرے بھی شواہد ہیں جن سے اس کو تقویت ملتی ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 992] و [صحيح ابن حبان 4572]