سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
32. باب في فَضْلِ الْعِلْمِ وَالْعَالِمِ:
علم اور عالم کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 343
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، عَنْ عَوْنٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "مَنْهُومَانِ لَا يَشْبَعَانِ: صَاحِبُ الْعِلْمِ، وَصَاحِبُ الدُّنْيَا، وَلَا يَسْتَوِيَانِ، أَمَّا صَاحِبُ الْعِلْمِ، فَيَزْدَادُ رِضًى لِلرَّحْمَنِ، وَأَمَّا صَاحِبُ الدُّنْيَا، فَيَتَمَادَى فِي الطُّغْيَانِ"، ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ: كَلَّا إِنَّ الإِنْسَانَ لَيَطْغَى {6} أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى {7} سورة العلق آية 6-7، قَالَ: وَقَالَ الْآخَرُ: إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ سورة فاطر آية 28.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دو حریص آدمی کبھی اکتاتے نہیں، ایک صاحب علم، دوسرا طالب دنیا اور دونوں برابر نہیں ہو سکتے، صاحب علم اللہ کی خوشنودی میں اضافہ کرتا ہے اور صاحب دنیا سرکشی و طغیانی میں پڑا ٹامک ٹوئیاں مارتا رہتا ہے۔ پھر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی: «‏‏‏‏﴿كَلَّا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَى ٭ أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى﴾» ‏‏‏‏ [العلق: 6/96، 7] سچ مچ انسان تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے، وہ اس لئے کہ وہ اپنے آپ کو بےپروا (یا تونگر) سمجھتا ہے۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کسی اور نے کہا: «﴿إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ ...﴾» [فاطر: 28/35] بیشک الله تعالیٰ سے اس کے عالم بندے ہی ڈرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده منقطع: عون بن عبد الله بن عتبة أرسل عن ابن مسعود وهو مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 344]»
اس اثر کی سند منقطع ہے، اور [معجم طبراني 223/10، 10388] میں موصولاً مذکور ہے۔ لیکن وہ بھی سنداً ضعیف ہے۔ [معجم طبراني 76/11-77، 11095] میں ایک اور شاہد ہے لیکن وہ بھی ضعیف ہے، لیکن دوسرے شواہد بھی ہیں۔ دیکھئے: [حديث ابن عباس رقم 346]، [مصنف ابن أبى شيبه 6169]، [جامع بيان العلم 583]، [العلم لأبي خيثمه 141]، [المقاصد 1206] وغيرها۔