سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
32. باب في فَضْلِ الْعِلْمِ وَالْعَالِمِ:
علم اور عالم کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 351
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ رَجُلَيْنِ كَانَا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ: أَحَدُهُمَا كَانَ عَالِمًا يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ، ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ، وَالْآخَرُ يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ، أَيُّهُمَا أَفْضَلُ؟، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "فَضْلُ هَذَا الْعَالِمِ الَّذِي يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ، عَلَى الْعَابِدِ الَّذِي يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ، كَفَضْلِي عَلَى أَدْنَاكُمْ رَجُلًا".
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بنی اسرائیل کے دو آدمیوں کے بارے میں دریافت کیا گیا، ایک ان میں سے عالم تھا جو نماز پڑھتا اور پھر بیٹھ کر لوگوں کو بھلائی کی تعلیم دیتا، دوسرا آدمی دن کو روزے رکھتا اور رات میں قیام کرتا، ان دونوں میں سے کون افضل ہے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس عالم کی فضیلت جو نماز پڑھتا ہے اور پھر بیٹھ کر لوگوں کو بھلائی کی تعلیم دیتا ہے، اس عابد پر جو دن کو روزہ رکھتا اور رات میں تہجد پڑھتا ہے، ایسی ہی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ایک ادنیٰ آدمی پر ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أنه منقطع: ما عرفنا للأوزاعي رواية عن الحسن وهو مرسل أيضا، [مكتبه الشامله نمبر: 352]»
اس روایت کی سند میں انقطاع اور ارسال ہے، اوزاعی کا لقاء حسن بصری سے ثابت نہیں، اور حسن بصری نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔

وضاحت: (تشریح احادیث 349 سے 351)
یہ حسن بصری کا قول ہے، اس سے معلوم ہوا کہ عبادت کے ساتھ تعلیم دینا بہت کارِ فضیلت ہے، اور ایسا معلم عابد سے بہت زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔