سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
34. باب التَّوْبِيخِ لِمَنْ يَطْلُبُ الْعِلْمَ لِغَيْرِ اللَّهِ:
بغیر خلوص وللّٰہیت کے جو علم تلاش کرے اس پر ملامت کا بیان
حدیث نمبر: 373
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: قَالَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلامُ:"يَا رَبِّ، أَيُّ عِبَادِكَ أَحْكَمُ؟، قَالَ: الَّذِي يَحْكُمُ لِلنَّاسِ كَمَا يَحْكُمُ لِنَفْسِهِ، قَالَ: يَا رَبِّ، أَيُّ عِبَادِكَ أَغْنَى؟، قَالَ: أَرْضَاهُمْ بِمَا قَسَمْتُ لَهُ، قَالَ: يَا رَبِّ، أَيُّ عِبَادِكَ أَخْشَى لَكَ؟، قَالَ: أَعْلَمُهُمْ بِي".
عطاء بن ابی رباح سے مروی ہے کہ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: اے رب! تیرے بندوں میں سب سے زیادہ دانا و بینا کون ہے؟ فرمایا: وہی جو لوگوں کے لئے بھی وہی فیصلہ کرتا ہے جو اپنے نفس کے لئے فیصلہ کرتا ہے۔ عرض کیا: اے رب! تیرے بندوں میں سب سے زیادہ غنی کون ہے؟ فرمایا: جو سب سے زیادہ اپنی قسمت سے راضی ہو۔ عرض کیا: اے رب! تیرے بندوں میں سب سے زیادہ خشیت والا کون ہے؟ فرمایا: جو سب سے زیادہ میرے بارے میں علم والا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى عطاء وهو منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 374]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، لیکن منقطع ہے اور [الزهد لابن المبارك 223، 533] و [العلم لأبي خيثمة 86] میں مذکور ہے۔