سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
34. باب التَّوْبِيخِ لِمَنْ يَطْلُبُ الْعِلْمَ لِغَيْرِ اللَّهِ:
بغیر خلوص وللّٰہیت کے جو علم تلاش کرے اس پر ملامت کا بیان
حدیث نمبر: 388
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ لُقْمَانَ الْحَكِيمَ كَانَ يَقُولُ لِابْنِهِ:"يَا بُنَيَّ، لَا تَعَلَّمْ الْعِلْمَ لِتُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ، أَوْ لِتُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ، أَوْ تُرَائِيَ بِهِ فِي الْمَجَالِسِ، وَلَا تَتْرُكْ الْعِلْمَ زُهْدًا فِيهِ وَرَغْبَةً فِي الْجَهَالَةِ، يَا بُنَيَّ، اخْتَرْ الْمَجَالِسَ عَلَى عَيْنِكَ، وَإِذَا رَأَيْتَ قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ، فَاجْلِسْ مَعَهُمْ، فَإِنَّكَ إِنْ تَكُنْ عَالِمًا يَنْفَعْكَ عِلْمُكَ، وَإِنْ تَكُنْ جَاهِلًا يُعَلِّمُوكَ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِمْ بِرَحْمَتِهِ فَيُصِيبَكَ بِهَا مَعَهُمْ، وَإِذَا رَأَيْتَ قَوْمًا لَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ، فَلَا تَجْلِسْ مَعَهُمْ، فَإِنَّكَ إِنْ تَكُنْ عَالِمًا لَا يَنْفَعْكَ عِلْمُكَ، وَإِنْ تَكُنْ جَاهِلًا زَادُوكَ عَيًّا، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِمْ بِعَذَابٍ فَيُصِيبَكَ مَعَهُمْ".
شہر بن حوشب نے کہا: ہمیں یہ بات ملی (پہنچی) ہے کہ لقمان حکیم اپنے بیٹے سے کہتے تھے: بیٹے! علم اس لئے نہ سیکھو کہ اس کے ذریعہ علماء پر فخر کرو، یا سفہاء سے تکرار کرو، یا اس کے ذریعہ مجلسوں میں ریاکاری کرو، اور علم کو بےرغبتی سے اور جہالت میں رغبت سے نہ چھوڑو۔ اے بیٹے! دیکھ بھال کر مجالس اختیار کرو، پس جب تم کسی جماعت کو الله کا ذکر کرتے دیکھو تو ان کے ساتھ بیٹھ جاؤ، کیونکہ اگر تم عالم ہو گے تو تمہارا علم تمہیں نفع دے گا، اور اگر جاہل ہو گے تو وہ لوگ تمہیں سکھائیں گے، اور ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ ان پر رحمت کی نظر فرمائے تو تم کو بھی اس رحمت سے حصہ مل جائے۔ اور اگر تم ایسی جماعت کو دیکھو جو اللہ کے ذکر سے غافل ہیں، تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو، اس لئے کہ اگر تم عالم ہو تو تمہارا علم نفع نہ دے گا، اور اگر تم جاہل ہو تو وہ تمہاری بےچارگی اور بڑھا دیں گے، اور ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ ان پر عذاب ڈال دے اور تمہیں بھی اس کا مزہ چکھنا پڑ جائے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن إلى شهر بن حوشب، [مكتبه الشامله نمبر: 389]»
یہ روایت موقوف ہے، اور شہر بن حوشب تک سند حسن ہے، اس کو ابن عبدالبر نے [جامع بيان العلم 678] میں ذکر کیا ہے اور اسی کے ہم معنی امام احمد نے [الزهد 153/1] میں اور انہیں کی سند سے ابونعیم نے [حلية 55/9] میں ذکر کیا ہے۔ نیز دیکھئے: رقم (392)۔