سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
34. باب التَّوْبِيخِ لِمَنْ يَطْلُبُ الْعِلْمَ لِغَيْرِ اللَّهِ:
بغیر خلوص وللّٰہیت کے جو علم تلاش کرے اس پر ملامت کا بیان
حدیث نمبر: 402
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شُرَيْحٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمِيرَةَ أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا قَالَ لِابْنِهِ: "اذْهَبْ فَاطْلُبْ الْعِلْمَ، فَخَرَجَ فَغَابَ عَنْهُ مَا غَابَ، ثُمَّ جَاءَهُ فَحَدَّثَهُ بِأَحَادِيثَ، فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ: يَا بُنَيَّ، اذْهَبْ فَاطْلُبْ الْعِلْمَ، فَغَابَ عَنْهُ أَيْضًا زَمَانًا، ثُمَّ جَاءَ بِقَرَاطِيسَ فِيهَا كُتُبٌ، فَقَرَأَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ: هَذَا سَوَادٌ فِي بَيَاضٍ، فَاذْهَبْ اطْلُبْ الْعِلْمَ، فَخَرَجَ فَغَابَ عَنْهُ مَا غَابَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ لِأَبِيهِ: سَلْنِي عَمَّا بَدَا لَكَ، فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ: أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّكَ مَرَرْتَ بِرَجُلٍ يَمْدَحُكَ، وَمَرَرْتَ بِآخَرَ يَعِيبُكَ؟، قَالَ: إِذًا لَمْ أَلُمْ الَّذِي يَعِيبُنِي، وَلَمْ أَحْمَدْ الَّذِي يَمْدَحُنِي، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِصَفِيحَةٍ؟، قَالَ أَبُو شُرَيْحٍ: لَا أَدْرِي أَمِنْ ذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ، فَقَالَ: إِذًا لَمْ أُهَيِّجْهَا وَلَمْ أَقْرَبْهَا، فَقَالَ: اذْهَبْ فَقَدْ عَلِمْتَ".
عمیرہ نے کہا: ایک آدمی نے اپنے بیٹے سے کہا: جاؤ علم حاصل کرو، لڑکا نکلا اور غائب ہو گیا، پھر جب واپس آیا تو باپ سے کچھ احادیث بیان کیں، باپ نے کہا: جاؤ بیٹے (ابھی اور) علم تلاش کرو، کچھ زمانے تک وہ غائب رہا، پھر کچھ کتاب کاغذ لے کر واپس آیا اور اپنے باپ کو پڑھ کر سنائیں، تو باپ نے اس سے کہا: یہ سفیدی میں سیاہی ہے، ابھی جاؤ اورعلم سیکھو، چنانچہ وہ پھر ان کے پاس سے غائب ہو کر چلا گیا، پھر واپس آیا تو اپنے والد سے کہا: ابا جان! اب آپ جو چاہیں مجھ سے سوال کر لیں، اس کے باپ نے کہا: اگر تم کسی آدمی کے پاس سے گزرو جو تمہاری مدح سرائی کرتا ہے اور دوسرا آدمی تمہاری عیب جوئی کرتا ہے تو تمہاری اس بارے میں کیا رائے ہے؟ لڑکے نے جواب دیا: ایسی صورت میں جو عیب جوئی کرے نہ اس کو ملامت کروں گا اور جو مدح سرائی کرتا ہے نہ اس کی تعریف کروں گا۔ باپ نے کہا: اگر تم نے کوئی ورق دیکھا تو کیا کرو گے؟ ابوشریح نے کہا: پتہ نہیں یہ کہا کہ سونے کا ورق یا یہ کہا کہ چاندی کا ورق دیکھو تو کیا کرو گے؟ اس نے کہا: نہ میں اسے اٹھاؤں گا اور نہ اس کے قریب جاؤں گا۔ باپ نے کہا: جاؤ اب تم عالم بن گئے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 402]»
عمیرہ: ابن ابی ناجیۃ ہیں، اس روایت کی سند صحیح ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔