سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
39. باب مَا يُتَّقَى مِنْ تَفْسِيرِ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَوْلِ غَيْرِهِ عِنْدَ قَوْلِهِ:
حدیث کی تفسیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول میں دوسروں کے قول سے بچنے کا بیان
حدیث نمبر: 447
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ رَحِمَهُ الله خَطَبَ، فَقَالَ:"يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْ بَعْدَ نَبِيِّكُمْ نَبِيًّا، وَلَمْ يُنْزِلْ بَعْدَ هَذَا الْكِتَابِ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْهِ كِتَابًا، فَمَا أَحَلَّ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ فَهُوَ حَلَالٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَا حَرَّمَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ فَهُوَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، أَلَا وَإِنِّي لَسْتُ بِقَاضٍ وَلَكِنِّي مُنَفِّذٌ، وَلَسْتُ بِمُبْتَدِعٍ وَلَكِنِّي مُتَّبِعٌ، وَلَسْتُ بِخَيْرٍ مِنْكُمْ، غَيْرَ أَنِّي أَثْقَلُكُمْ حِمْلًا، أَلَا وَإِنَّهُ لَيْسَ لِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ أَنْ يُطَاعَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، أَلَا هَلْ أَسْمَعْتُ؟".
عبیداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ عمر بن عبدالعزيز رحمہ اللہ نے خطبہ دیا تو فرمایا: لوگو! بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کے بعد کوئی نبی نہیں بھیجا، اور نہ اس کتاب کے بعد جو آپ پر نازل فرمائی، کوئی کتاب نازل کی، پس جو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان میں حلال فرما دیا وہ قیامت تک حلال ہے، اور جو اپنے نبی کی زبان سے حرام فرما دیا وہ قیامت تک حرام ہے، سنو! میں قاضی نہیں بلکہ تنقید کرنے والا ہوں، اور میں بدعت ایجاد کرنے والا بھی نہیں، بلکہ اتباع کرنے والا ہوں، اور تم سے بہتر بھی نہیں ہوں سوائے اس کے کہ میرے اوپر تم سے زیادہ بوجھ (ذمے داری) ہے، اور سنو! اللہ کی مخلوق میں سے کوئی ایسا نہیں جس کی اللہ کی معصیت میں اطاعت کی جائے، سنو! کیا میں نے تمہیں سنا دیا؟

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 447]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [طبقات ابن سعد 250/5] و [المعرفة للفسوي 574/1]