سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
42. باب مَنْ لَمْ يَرَ كِتَابَةَ الْحَدِيثِ:
حدیث کی عدم کتابت کا بیان
حدیث نمبر: 491
قَالَ: وقَالَ ابْنُ سِيرِينَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "لَا وَاللَّهِ مَا كَتَبْتُ حَدِيثًا قَطُّ"، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: قَالَ لِي ابْنُ سِيرِينَ: عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَرَادَنِي مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْمَدِينَةِ أَنْ أُكْتِبَهُ شَيْئًا، قَالَ: فَلَمْ أَفْعَلْ، قَالَ: فَجَعَلَ سِتْرًا بَيْنَ مَجْلِسِهِ وَبَيْنَ بَقِيَّةِ دَارِهِ، قَالَ: فَكَانَ أَصْحَابُهُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِ، وَيَتَحَدَّثُونَ فِي ذَلِكَ الْمَوْضِعِ، فَأَقْبَلَ مَرْوَانُ عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: مَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ خُنَّاهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ، قَالَ: قُلْتُ وَمَا ذَاكَ؟، قَالَ: مَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ خُنَّاكَ، قَالَ: قُلْتُ: وَمَا ذَاكَ؟، قَالَ:"إِنَّا أَمَرْنَا رَجُلًا يَقْعُدُ خَلْفَ هَذَا السِّتْرِ، فَيَكْتُبُ مَا تُفْتِي هَؤُلَاءِ وَمَا تَقُولُ".
عبداللہ بن عون نے کہا: مجھ سے محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے فرمایا: سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مروان بن الحکم نے جو مدینہ کے گورنر تھے، مجھ سے چاہا کہ میں انہیں کچھ لکھاؤں، لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔ راوی نے کہا: امیر (محترم) نے اپنے اور باقی زنان خانہ (گھر کے لوگوں) کے درمیان پردہ کرا دیا، پھر گورنر (صاحب) کے مصاحب ان کے پاس اس جگہ آئے اور باتیں کرنے لگے، پھر مروان اپنے مصاحبین کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: میرا خیال ہے ہم نے ان کے ساتھ خیانت کی ہے۔ پھر میری (زید بن ثابت کی) طرف متوجہ ہوئے، میں نے کہا: کیسی خیانت؟ کہا: میرے خیال میں ہم نے آپ کی خیانت کی ہے، کہا بات کیا ہے؟ کہا: ہم نے ایک آدمی کو حکم دیا تھا کہ اس پردے کے پیچھے بیٹھ جائے اور جو کچھ یہ لوگ فتویٰ دیں وہ اور جو کچھ آپ کہیں اس کو لکھ لے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 491]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور یہ روایت [مصنف ابن أبى شيبه 6497]، [جامع بيان العلم 349] میں صحیح سند سے مروی ہے۔ نیز ابن سعد نے [الطبقات 117/2/2] اور طبری نے [المعجم الكبير 4871] میں بھی اسے ذکر کیا ہے لیکن ان کی سند ضعیف ہے۔