سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
47. باب الرِّحْلَةِ في طَلَبِ الْعِلْمِ وَاحْتِمَالِ الْعَنَاءِ فِيهِ:
علم کی طلب میں سفر کرنا اور اس میں مشقت برداشت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 586
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "وُجِدَ أَكْثَرُ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ الْأَنْصَارِ، وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَآتِي الرَّجُلَ مِنْهُمْ، فَيُقَالُ: هُوَ نَائِمٌ، فَلَوْ شِئْتُ أَنْ يُوقَظَ لِي، فَأَدَعُهُ حَتَّى يَخْرُجَ لِأَسْتَطِيبَ بِذَلِكَ حَدِيثَهُ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیادہ تر احادیث انصار کے اس محلے میں پائیں، قسم اللہ کی میں ان کے آدمی کے پاس جاتا تو کہا جاتا وہ سوئے ہوئے ہیں، اگر میں چاہتا تو میرے لئے انہیں جگا دیا جاتا، لیکن میں انہیں سوتا رہنے دیتا تا آنکہ وہ خود بخود باہر تشریف لائیں اور میں اس طرح ان سے اچھی طرح سے حدیث پڑھوں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 586]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [العلم 133]، [الجامع لأخلاق الراوي 225]، [المعرفة 540/1]، [الفقيه والمتفقه 1001]