سنن دارمي
مقدمه -- مقدمہ
54. باب الرَّجُلُ يُفْتِي بِشَيْءٍ ثُمَّ يَبْلُغُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَرْجِعُ إِلَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
فتویٰ دینے کے بعد اس سے رجوع کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 667
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، قَالَ: "تَذَاكَرْنَا بِمَكَّةَ الرَّجُلَ يَمُوتُ، فَقُلْتُ: عِدَّتُهَا مِنْ يَوْمِ يَأْتِيهَا الْخَبَرُ، لِقَوْلِ الْحَسَنِ، وَقَتَادَةَ، وَأَصْحَابِنَا، قَالَ: فَلَقِيَنِي طَلْقُ بْنُ حَبِيبٍ الْعَنَزِيُّ، فَقَالَ: إِنَّكَ عَلَيَّ كَرِيمٌ، وَإِنَّكَ مِنْ أَهْلِ بَلَدٍ الْعَيْنُ إِلَيْهِمْ سَرِيعَةٌ، وَإِنِّي لَسْتُ آمَنُ عَلَيْكَ، قَالَ: وَإِنَّكَ قُلْتَ قَوْلًا هَا هُنَا خِلَافَ قَوْلِ أَهْلِ الْبَلَدِ وَلَسْتُ آمَنُ، فَقُلْتُ: وَفِي ذَا اخْتِلَافٌ؟، قَالَ: نَعَمْ، عِدَّتُهَا مِنْ يَوْمِ يَمُوتُ، فَلَقِيتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: عِدَّتُهَا مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ، وَسَأَلْتُ مُجَاهِدًا، فَقَالَ: عِدَّتُهَا مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ، وَسَأَلْتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ، فَقَالَ: مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ، وَسَأَلْتُ أَبَا قِلَابَةَ، فَقَالَ: مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ، فَقَالَ: مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي نَافِعٌ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ، وسَمِعْت عِكْرِمَةَ، يَقُولُ: مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ، قَالَ: وَقَالَ جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ: مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ، قَالَ حَمَّادٌ: وَسَمِعْتُ لَيْثًا حَدَّثَ، عَنْ الْحَكَمِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، قَالَ: مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ، قَالَ: وَقَالَ عَلِيٌّ: مِنْ يَوْمِ يَأْتِيهَا الْخَبَرُ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَقُولُ: مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ".
ایوب نے بیان کیا کہ ہم نے (عدت کا) تذکرہ کیا کہ ایک آدمی مکہ میں مرتا ہے، میں نے کہا: جس دن اس کی خبر ملے گی اسی دن سے عدت شمار ہو گی، جیسا کہ حسن قتادہ اور ہمارے دیگر اصحاب کا قول ہے۔ ایوب نے کہا: مجھ سے طلق بن حبیب نے ملاقات کی اور کہا: آپ میرے لئے بہت معزز ہیں، اور آپ ایسے شہر میں ہیں جہاں نظر زیادہ لگتی ہے، اور میں آپ کو محفوظ نہیں سمجھتا، نیز طلق نے کہا: آپ نے اس شہر کے رہنے والوں کے خلاف فتویٰ دیا ہے۔ اس لئے بھی آپ کو محفوظ نہیں سمجھتا، میں نے کہا: کیا اس مسئلے میں اختلاف ہے؟ طلق نے کہا: جی ہاں، اس عورت کی عدت جس دن اس کا شوہر مرا ہے اسی دن سے شمار ہو گی، ایوب نے کہا: میں سعید بن جبیر سے ملا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے بھی کہا: جس دن وفات ہوئی اسی دن سے عدت شمار ہو گی۔ پھر میں نے مجاہد سے پوچھا تو انہوں نے بھی کہا: «عدتها» جس دن اس کی وفات ہوئی، پھر عطاء بن ابی رباح سے میں نے پوچھا، انہوں نے بھی کہا: جس دن وفات پائی، اور ابوقلابہ سے پوچھا، انہوں نے بھی کہا: وفات کے دن سے عدت شمار ہو گی۔ محمد بن سیرین رحمہ اللہ سے پوچھا، انہوں نے بھی کہا: وفات کے دن سے شمار ہو گی۔ ایوب نے کہا: مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی یہی کہا کہ وفات کے دن سے عدت شمار ہو گی، اور میں نے عکرمہ کو بھی کہتے سنا «من يوم توفي» کہا، اور جابر بن زید نے کہا: «من يوم توفي» اور کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی یہی کہتے تھے کہ جس دن وفات پائی ہے۔ حماد نے کہا: میں نے لیث (ابن ابی سلیم) کو سنا، حکم سے بیان کرتے تھے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «من يوم توفي» ۔ ایوب نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (۱) جس دن خبر ملے اس دن سے عدت شمار ہو گی، (۲) امام دارمی عبد الله بن عبد الرحمن نے کہا: میری رائے ہے جس دن وفات پائی اسی دن سے عدت شمار ہو گی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 670]»
(1) سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے اس اثر کو ابن ابی شیبہ نے [مصنف 198/5] میں دو سند سے ذکر کیا ہے، جن میں سے ایک سند ضعیف ہے۔ (2) اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المصنف 196/5-198]، [سنن سعيد بن منصور 288/1] و [مصنف عبدالرزاق 327/6] و [المحلي 311/10] و [سنن البيهقي 425/7]

وضاحت: (تشریح احادیث 665 سے 667)
امام ایوب سختیانی رحمہ اللہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ صحابہ و تابعین کے فیصلے کی وجہ سے میں نے اپنی رائے بدل دی اور وہ یہ کہ شوہر کا جس دن انتقال ہوا اسی دن سے عدت شمار ہوگی۔