سنن دارمي
من كتاب الطهارة -- وضو اور طہارت کے مسائل
2. باب مَا جَاءَ في الطُّهُورِ:
طہارت (پاکیزگی) کا بیان
حدیث نمبر: 678
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اسْتَقِيمُوا وَلَنْ تُحْصُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ خَيْرَ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةُ"وَقَالَ الْآخَرُ:"إِنَّ مِنْ خَيْرِ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةَ""وَلَنْ يُحَافِظَ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سیدھے اور مضبوط رہو، اور سب نیکیوں کو نہ گھیر سکو گے، اور جان لو کہ تمہارے بہتر اعمال میں سے نماز ہے اور وضو کی حفاظت صرف مومن ہی کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 681]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الموطأ فى الطهارة 37]، [ابن ماجه 277، 278، 279 اس كي اسانيد ضعيفه هيں] و [صحيح ابن حبان 1037] و [تاريخ الخطيب 293/1] و [المستدرك 448 وقال صحيح على شرطهما]

وضاحت: (تشریح احادیث 676 سے 678)
علامہ وحیدالزماں اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: «اسْتَقِيْمُوا» کا مطلب ہے کہ عقائد و اعمال میں اتباعِ حق اور صراطِ مستقیم پر قائم رہو اور توحید و سنّت سے میل کر کے شرک و بدعت کی طرف نہ جھکو، اور «لَنْ تُحْصُوا» کا مطلب ہے: تمام نیکیاں تم پوری طرح ادا نہ کر سکو گے اس لئے نماز جو سب سے عمدہ اور افضل ہے اس کی زیادہ احتیاط کرو، اور وضو کی حفاظت یہ ہے کہ اکثر اوقات با وضو رہو اور اس کے سنن و مستحبات اور فرائض کو بخوبی ادا کرو، تکلیفوں اور سردیوں میں پوری طرح سے اعضائے وضو کو دھونا، اور حقیقت میں وضو بڑی نعمت ہے اور ایمان کو تازہ کرتا ہے۔