سنن دارمي
من كتاب الطهارة -- وضو اور طہارت کے مسائل
19. باب السِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ:
باب: کتے چھوڑتے وقت بسم اللہ کہنا اور کتے سے شکار کرنا باب: شکار یا جانور کی حفاظت کے لئے کتا پالنا باب: کتوں قکتول کرنا باب: معراض کا شکار باب: ٹڈی کھانا باب: دریا کا شکار باب: خرگوش کھانا باب: گوہ کھانا باب: وہ عضو جو شکار سے الگ ہو جائے باب: کھانا شر
حدیث نمبر: 706
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِهِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يَعْنِي: السِّوَاكَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتا تو میں ان کو ہر نماز کے وقت اس کا (مسواک کرنے کا) حکم دیتا۔
امام دارمی ابومحمد نے فرمایا: «لأَمَرْتُهُمْ بِهِ» کا مرجع مسواک ہے۔ (صحیحین میں ضمیر کے بجائے السواک ہی مذکور ہے۔ مترجم)

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 710]»
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 887]، [مسلم 252]، [مسند أبى يعلی 6270]، [صحيح ابن حبان 1068]

وضاحت: (تشریح احادیث 703 سے 706)
ان احادیثِ شریفہ سے مسواک کرنے کی اہمیت و فضیلت ثابت ہوتی ہے، نیز یہ کہ رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی اُمّت سے محبت و شفقت معلوم ہوئی کہ مشقت میں نہ پڑ جائیں، اس خوف سے مسواک کرنے کا حکم دینے سے احتراز کیا کہ ہر نماز کے وقت مسواک کرنا لازم و واجب نہ ہو جائے۔