سنن دارمي
من كتاب الطهارة -- وضو اور طہارت کے مسائل
74. باب الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ:
منی کے نکلنے پر غسل واجب ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 782
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَ مِنْهُ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً حِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهً، أَنَّ الْفُتْيَا الَّتِي كَانُوا يُفْتَوْنَ بِهَا فِي قَوْلِهِ: "الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ"، رُخْصَةٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"رَخَّصَ فِيهَا فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، ثُمَّ أَمَرَ بِالِاغْتِسَالِ بَعْدُ"، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وقَالَ غَيْرُهُ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: حَدَّثَنِي بَعْضُ مَنْ أَرْضَى عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ.
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، سنا، اور جس وقت آپ کا انتقال ہوا، سہل کی عمر ۱۵ سال کی تھی، انہوں نے روایت کیا کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ پانی سے پانی ہے کا فتویٰ جو لوگ دیا کرتے تھے، تو یہ آسانی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے اسلام میں عطا فرمائی تھی، لیکن پھر بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کرنے کا حکم دیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: دوسرے راوی نے کہا: امام زہری رحمہ اللہ نے فرمایا: جس کو میں پسند کرتا ہوں، اس نے سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مجھے یہ حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 786]»
یہ روایت اس سند سے ضعیف ہے، لیکن متن الحدیث صحیح ہے، اور حکم وہی ہے کہ احتلام کا اثر دیکھے تب غسل واجب ہو گا، اور جماع میں مجرد دخول سے غسل واجب ہو جائے گا۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [أبوداود 214]، [ترمذي 110]، [نسائي 201]، [صحيح ابن حبان 1179]، [الناسخ والمنسوخ لابن شاهين 17] و [موارد الظمآن 228]

وضاحت: (تشریح حدیث 781)
یعنی: اوّل اسلام میں یہ اجازت تھی کہ جماع کے بعد اگر انزال نہ ہو، پانی نہ نکلے تو غسل واجب نہیں ہوتا، لیکن بعد میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ منی نکلے یا نہ نکلے ایلاج سے غسل واجب ہے، جیسا کہ آگے حدیث میں آتا ہے۔
لہٰذا حدیث «الماء من الماء» منسوخ ہے، لیکن بعض علماء نے اسے احتلام پر محمول کیا ہے، کما ذُکر۔