سنن دارمي
من كتاب الطهارة -- وضو اور طہارت کے مسائل
84. باب في غُسْلِ الْمُسْتَحَاضَةِ:
زائد حیض والی (مستحاضہ) عورت کے غسل کا بیان
حدیث نمبر: 798
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: أَنَّ ابْنَةَ جَحْشٍ اسْتُحِيضَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "بِالْغُسْلِ لِكُلِّ صَلَاةٍ، فَإِنْ كَانَتْ لَتَدْخُلُ الْمِرْكَنَ وَإِنَّهُ لَمَمْلُوءٌ مَاءً، فَتَنْغَمِسُ فِيهِ، ثُمَّ تَخْرُجُ مِنْهُ، وَإِنَّ الدَّمَ فَوْقَهُ لَغَالِبُهُ، فَتُصَلِّي".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جحش کی بیٹی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں استحاضہ کی بیماری لاحق ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا حکم دیا۔ وہ جب پانی سے بھرے ہوئے (مرکن) ٹب میں بیٹھتیں ڈبکی لگاتیں اور پانی سے نکلتیں تو خون پانی کے اوپر چھا جاتا، پھر وہ نماز پڑھ لیتیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه عنعنة محمد بن إسحاق، [مكتبه الشامله نمبر: 802]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری اسانید صحیحہ کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، بلکہ متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 327]، [مسلم 333]، [أبوداؤد 285]، [نسائي 203، 204، 205]، [ابن ماجه 626]

وضاحت: (تشریح احادیث 796 سے 798)
اس حدیث سے بیماری کی حالت میں خون جاری رہے تو ہر نماز کے لئے غسل کرنا اور نماز پڑھنا ثابت ہوا۔
تفصیل آگے آ رہی ہے اور اس سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ اگر کسی کو سلسل البول، ریاح یا ہوا یا مذی وغیرہ کی بیماری ہو تو وہ بھی اس مقام پر کپڑا لگا کر نماز کے وقت صفائی اور وضو کر کے نماز پڑھ لے۔