سنن دارمي
من كتاب الطهارة -- وضو اور طہارت کے مسائل
84. باب في غُسْلِ الْمُسْتَحَاضَةِ:
زائد حیض والی (مستحاضہ) عورت کے غسل کا بیان
حدیث نمبر: 818
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ لِقَتَادَةَ:"امْرَأَةٌ كَانَ حَيْضُهَا مَعْلُومًا، فَزَادَتْ عَلَيْهِ خَمْسَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ، أَوْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ؟، قَالَ: تُصَلِّي، قُلْتُ: يَوْمَيْنِ؟، قَالَ: ذَاكَ مِنْ حَيْضِهَا"، وَسَأَلْتُ ابْنَ سِيرِينَ، قَالَ: "النِّسَاءُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ".
معتمر (بن سلیمان) سے مروی ہے ان کے والد نے قتادہ سے پوچھا: وہ عورت جس کو اپنے حیض کے ایام معلوم ہوں، اور پانچ چار یا تین دن مزید خون جاری رہے تو وہ کیا کرے گی؟ فرمایا: نماز پڑھے گی، سلیمان نے کہا: اگر دو دن خون جاری رہے؟ فرمایا: یہ حیض کا ہی خون ہے۔ انہوں نے کہا: اور میں نے امام ابن سیرین رحمہ اللہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: عورتیں اس بات کو بہتر جانتی ہیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 822]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 538/2، 8864]، [أبوداؤد 286]، [المحلي 203/2] و [التمهيد 75/16]

وضاحت: (تشریح احادیث 800 سے 818)
مقصد یہ کہ حیض اور استحاضہ کے خون میں فرق ہوتا ہے اور عورت اس میں تمیز کرسکتی ہے کہ کب حیض کا خون ختم ہوا، اس لئے جب حیض کا خون ہو تو نماز ترک کر دے، ورنہ غسل اور وضو کر کے نماز پڑھ لے۔
واضح رہے کہ حیض کے ایام کبھی کم اور کبھی زیادہ ہو جاتے ہیں، لہٰذا دو ایک دن بڑھ جائیں اور خون حیض کا ہی ہو تو اس پر حیض کے احکام جاری ہوں گے۔