سنن دارمي
من كتاب الطهارة -- وضو اور طہارت کے مسائل
93. باب الطُّهْرِ كَيْفَ هُوَ:
طہر (پاکی) سے مراد کیا ہے؟
حدیث نمبر: 885
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ: "كُنَّا نَكُونُ فِي حِجْرِهَا فَكَانَتْ إِحْدَانَا تَحِيضُ ثُمَّ تَطْهُرُ فَتَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي، ثُمَّ تَنْكُسُهَا الصُّفْرَةُ الْيَسِيرَةُ، فَتَأْمُرُنَا أَنْ نَعْتَزِلَ الصَّلَاةَ حَتَّى لَا نَرَى إِلَّا الْبَيَاضَ خَالِصًا".
فاطمہ (بنت المنذر) نے کہا: ہم سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کی گود (و پرورش) میں تھے اور ہم میں سے کسی کو حیض آتا، پھر وہ پاک ہوتی تو غسل کرتی اور نماز پڑھتی تھی، پھر تھوڑی بہت زردی آتی تو وہ (سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا) ہم کو نماز چھوڑ دینے کا حکم دیتیں، تا آنکہ بالکل سفیدی ظاہر نہ ہو جائے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 889]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 94/1] و [البيهقي 336/1]

وضاحت: (تشریح احادیث 881 سے 885)
یعنی وہ صفرة اور کدرة کو بھی حیض ہی شمار کرتی تھیں۔