سنن دارمي
من كتاب الطهارة -- وضو اور طہارت کے مسائل
101. باب الْحَائِضِ تَوَضَّأُ عِنْدَ وَقْتِ الصَّلاَةِ:
حیض والی عورت کا نماز کے وقت وضو کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1011
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ وَهُوَ يَحْيَى بْنُ أَبِي عَمْرٍو مِنْ أَهْلِ الرَّمْلَةِ، حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ، قَالَ: "تُؤْمَرُ الْحَائِضُ تَتَوَضَّأُ عِنْدَ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ، وَتَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ وَتَذْكُرُ اللَّهَ تَعَالَي".
مکحول (شامی) نے بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حیض والی عورت کو نماز کے اوقات میں وضو کا حکم دیا جائے، پھر قبلہ رو ہو کر وہ الله کو یاد کرے۔ (یعنی ذکر الٰہی میں مشغول رہے)۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1015]»
اس قول کی سند صحیح ہے، لیکن کسی اور محدث نے اسے ذکر نہیں کیا۔ ضمرة: ابن ربیعہ ہیں۔

وضاحت: (تشریح احادیث 1006 سے 1011)
ان تمام آثار سے حائضہ کا نماز کے وقت وضو و ذکر کرنا ثابت ہوا، صرف ایک اثر میں توقف ہے۔
خلاصۂ کلام یہ ہے: گرچہ ان تمام آثار کی سند صحیح ہیں لیکن یہ اسلاف کرام کے اجتہادات ہیں، احادیث میں اس سلسلے میں کچھ نہیں ملتا، اس لئے نماز کے وقت حائضہ کا وضو کرنا، قبلہ رو ہو کر بیٹھنا اور پھرتسبیح و تہلیل کرنا ضروری نہیں۔
قرآن پڑھنا اور ذکر و اذکار حیض اور نفاس والی عورتوں کے لئے ہر وقت جائز ہے، ہاں وہ مصحف کو ہاتھ نہیں لگا سکتی ہیں، بنا ہاتھ لگائے قرآن پڑھنا پڑھانا کتب تفسیر پڑھنا، ذکر و اذکار سب جائز ہیں۔
دیکھئے فتاویٰ شیخ ابن باز و فتاویٰ الشیخ ابن عثیمین رحمہم اللہ۔