سنن دارمي
من كتاب الطهارة -- وضو اور طہارت کے مسائل
114. باب مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ في دُبُرِهَا:
جو آدمی اپنی بیوی کے دبر میں جماع کرے اس (کے جرم) کا بیان
حدیث نمبر: 1177
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ يَعْقُوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ أَبِي الْحُبَابِ، قَالَ: قُلْت لِابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "مَا تَقُولُ فِي الْجَوَارِي حِينَ أُحَمِّضُ لَهُنَّ؟، قَالَ: وَمَا التَّحْمِيضُ؟ فَذَكَرْتُ الدُّبُرَ، فَقَالَ: هَلْ يَفْعَلُ ذَاكَ أَحَدٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ؟".
ابوالحباب سعید بن یسار نے کہا: میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: اگر میں لونڈیوں سے تحمیض کروں تو آپ کی کیا رائے ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ تحمیض کیا ہے؟ میں نے کہا: دبر، تو انہوں نے فرمایا: کیا مسلمانوں میں سے کوئی ایسا (گندا کام) کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف عبد الله بن صالح كاتب الليث سيئ الحفظ جدا، [مكتبه الشامله نمبر: 1182]»
اس روایت کی سند عبدالله بن صالح كاتب اللیث کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [شرح معاني الآثار 41/1]، [السنن الكبرىٰ للنسائي 8979] و [ابن كثير 389/1]، لیکن معنی صحیح ہے، کوئی مسلمان ایسا گھناؤنا کام کرے تصور نہیں کیا جاسکتا، یہ بہت بڑا گناہ ہے، سلف صالحین سے اس پر شدید انکار ثابت ہے، بلکہ جمہور علماء نے ایسا کرنے والے کو کافر گردانا ہے، جیسا کہ (1171) میں گذر چکا ہے۔