سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
5. باب التَّثْوِيبِ في أَذَانِ الْفَجْرِ:
فجر کی اذان میں تثویب کا بیان
حدیث نمبر: 1225
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ الْمُؤَذِّنِ، أَنَّ"سَعْدًا كَانَ يُؤَذِّنُ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ", قَالَ حَفْصٌ: حَدَّثَنِي أَهْلِي، أَنَّ بِلَالًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْذِنُهُ لِصَلَاةِ الْفَجْرِ، فَقَالُوا: إِنَّهُ نَائِمٌ، "فَنَادَى بِلَالٌ بِأَعْلَى صَوْتِهِ: الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ، فَأُقِرَّتْ فِي أَذَانِ صَلَاةِ الْفَجْرِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يُقَالُ: سَعْدٌ الْقَرَظُ.
حفص بن عمر بن سعد موذن سے مروی ہے کہ سعد مسجد نبوی میں اذان دیا کرتے تھے۔ حفص نے کہا: میرے گھر والوں نے مجھ سے بیان کیا کہ بلال رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز فجر کے لئے بلانے آئے، لوگوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے ہوئے ہیں، بلال نے بلند آواز سے کہا: «الصلاة خير من النوم» نماز نیند سے بہتر ہے، لہٰذا یہ کلمہ اذان فجر میں شامل کر دیا گیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: سعد کو سعد القرظ کہا جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 1228]»
یہ حدیث اس سند سے حفص بن عمر کی وجہ سے ضعیف ہے، اور اس سند سے [المعجم الكبير 5449] اور [الآحاد والمثاني لابن أبي عاصم 2255] میں موجود ہے، نیز الصلاة خیر من النوم کا ثبوت صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ دیکھئے: [حديث أبي محذورة فى صحيح ابن حبان 1682]، [موارد الظمآن 289] و [مصنف عبدالرزاق 1821]

وضاحت: (تشریح حدیث 1224)
اس روایت سے فجر کی اذان میں «الصلاة خير من النوم» کہنا ثابت ہوا۔
نیز اذانِ فجر کے بعد جگانے کا ثبوت بھی ملا۔
اور یہی تثویب کا مطلب ہے یعنی اذان کے بعد کسی کو جگانا۔