سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
7. باب التَّرْجِيعِ في الأَذَانِ:
اذان میں ترجیع کا بیان
حدیث نمبر: 1231
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ، قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: عَامِرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ، أَنَّ ابْنَ مُحَيْرِيزٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "عَلَّمَهُ الْأَذَانَ تِسْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً، وَالْإِقَامَةَ سَبْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً".
ابومحذورہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اذان کے 19 کلمات اور اقامت کے 17 کلمات سکھائے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1233]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 502]، [ترمذي 192]، [نسائي 629]، [ابن ماجه 708]

وضاحت: (تشریح احادیث 1229 سے 1231)
پہلی حدیث میں اذان کے کلمات 19 ہیں، جس میں شہادتین کے کلمات چار چار بار ہیں اور یہ ہی ترجیع ہے، یعنی شہادتین کے دونوں کلمات پہلے آہستہ آواز سے دو دو مرتبہ کہے بعد میں بآوازِ بلند پھر دو دو مرتبہ شہادتین کو دہرائے۔
یہ روایت صحیح ہے اور اس طرح ترجیع کے ساتھ اذان دینا امام مالک، امام شافعی رحمہما اللہ اور جمہور علماء کے نزدیک مشروع ہے، اور اس روایت میں اقامت کے الفاظ بلا ترجیع اذان کی طرح دو دو بار کہنا بھی ثابت ہے اور یہ فعل منکر نہیں ہے۔
واللہ اعلم۔