سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
15. باب وَقْتِ الْعَصْرِ:
عصر کی نماز کا وقت
حدیث نمبر: 1242
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "يُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي فَيَأْتِيهَا وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھ لیتے تو جانے والا مدینہ کے بالائی علاقہ کی طرف جاتا تو وہاں پہنچنے کے بعد بھی سورج بلند رہتا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1244]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 550]، [مسلم 621، والأربعة]، و [أبويعلی 3593]، [ابن حبان 1618]

وضاحت: (تشریح حدیث 1241)
عوالی ان دیہات کو کہا گیا ہے جو مدینہ کے اطراف میں واقع تھے، اور چار یا پانچ یا آٹھ میل کی دوری پر واقع تھے، اس کا مطلب یہ ہے کہ سورج کی شدت باقی رہتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عصر پڑھ لیتے تھے، اس لئے غروبِ آفتاب سے ٹھوڑا پہلے عصر کی نماز پڑھنا خلافِ سنّت ہے، اسی طرح فجر کی نماز بھی سورج طلوع ہونے سے تھوڑا سا ہی پہلے پڑھنا خلافِ سنّت ہے، اور جو لوگ دیر سے نماز پڑھتے ہیں یا غیر وقت میں فرض نماز ادا کرتے ہیں ان کے لئے شدید وعید ہے۔
دیکھئے: حاشیہ حدیث رقم (1258)، (1261)۔